Friday, April 17, 2015

23۔ سورۃ مُومنون

اللہ کے  نام سے  شروع جو نہایت مہربان رحم والا

   (1)  بیشک مراد کو پہنچے  ایمان والے   
(2 )  جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے  ہیں
(3 )  اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف التفات نہیں کرتے  
(4 )  اور وہ کہ زکوٰۃ دینے  کا کام کرتے  ہیں
(5 )  اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے  ہیں ،
(6 )  مگر اپنی بیبیوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے  ہاتھ کی مِلک ہیں کہ ان پر کوئی ملامت نہیں
(7 )  تو جو ان دو کے  سوا کچھ اور  چاہے  وہی حد سے  بڑھنے  والے  ہیں
(8 )  اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے  عہد کی رعایت کرتے  ہیں
(9 )  اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے  ہیں
(10 )  یہی لوگ وارث ہیں ،
(11 )  کہ فردوس کی میراث پائیں گے ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ،
(12 )  اور  بیشک ہم نے  آدمی کو چنی ہوئی (انتخاب کی) مٹی سے  بنایا،
(13 )  پھر اسے   پانی کی بوند کیا ایک مضبوط ٹھہراؤ  میں
(14 )  پھر ہم نے  اس پانی کی بوند کو خون کی پھٹک کیا پھر خون کی پھٹک کو  گوشت کی بوٹی پھر گوشت کی بوٹی کو ہڈیاں پھر ان ہڈیوں پر گوشت پہنایا، پھر اسے  اور صورت میں اٹھان دی  تو بڑی برکت والا ہے  اللہ سب سے  بہتر بتانے  والا،
(15 )  پھر اس کے  بعد تم ضرور  مرنے  والے  ہو،
(16 )  پھر تم سب قیامت کے  دن  اٹھائے  جاؤ گے ،
(17 )  اور بیشک ہم نے  تمہارے  اوپر سات راہیں بنائیں  اور ہم خلق سے  بے  خبر نہیں
(18 )  اور ہم نے  آسمان سے  پانی اتارا  ایک اندازہ پر  پھر اسے  زمین میں ٹھہرایا اور بیشک ہم اس کے  لے  جانے  پر قادر ہیں
(19 )  تو اس سے  ہم نے  تمہارے  باغ پیدا کیے  کھجوروں اور انگوروں کے  تمہارے  لیے  ان میں بہت سے  میوے  ہیں  اور ان میں سے  کھاتے  ہو
(20 )  اور وہ پیڑ پیدا کیا کہ طور سینا سے  نکلتا ہے   لے  کر اگتا  ہے  تیل اور کھانے  والوں کے  لیے  سالن
(21 )  اور بیشک تمہارے  لیے  چوپایوں میں سمجھنے  کا مقام ہے ، ہم تمہیں پلاتے  ہیں اس میں سے  جو ان کے  پیٹ میں ہے   اور تمہارے  لیے  ان میں بہت فائدے  ہیں  اور ان سے  تمہاری خوراک ہے  
(22 )  اور ان پر  اور کشتی پر  سوار کیے  جاتے  ہو،
(23 )  اور بیشک ہم نے  نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو اس نے  کہا  اے  میری قوم اللہ کو پوجو اس کے  سوا تمہارا  کوئی خدا نہیں ، تو کیا تمہیں ڈر نہیں  
(24 ) تو اس کی قوم کے  جن سرداروں نے  کفر کیا بولے   یہ تو نہیں مگر تم جیسا آدمی چاہتا ہے  کہ تمہارا بڑا بنے   اور اللہ چاہتا  تو فرشتے  اتارتا ہم نے  تو یہ اگلے  باپ داداؤں میں نہ سنا
(25 )  وہ تو  نہیں مگر ایک دیوانہ مرد تو کچھ زمانہ تک اس کا انتظار کیے  رہو
(26 )  نوح نے  عرض کی اے  میرے  رب! میری مدد فرما  اس پر کہ انہوں نے  مجھے  جھٹلایا،
(27 )  تو ہم نے  اسے  وحی بھیجی کہ ہماری نگاہ کے  سامنے   اور ہمارے  حکم سے  کشتی بنا پھر جب ہمارا حکم آئے   اور تنور ابلے   تو اس میں بٹھا لے   ہر جوڑے  میں سے  دو  اور اپنے  گھر والے   مگر ان میں سے  وہ جن پر بات پہلے  پڑ چکی  اور ان ظالموں کے  معاملہ میں مجھ سے  بات نہ کرنا  یہ ضرور ڈبوئے  جائیں گے ،
(28 )  پھر جب ٹھیک بیٹھ لے  کشتی پر تُو اور تیرے   ساتھ  والے  تو کہہ سب خوبیاں اللہ کو جس نے  ہمیں ان ظالموں سے  نجات دی،
(29 )  اور عرض کر  کہ اے  میرے  رب مجھے  برکت وا لی جگہ اتار اور  تو سب سے  بہتر اتارنے  والا ہے ،
(30 )  بیشک اس میں  ضرور نشانیاں  اور بیشک ضرور ہم جانچنے  والے  تھے  
(31 )  پھر ان کے   بعد ہم نے  اور سنگت (قوم) پیدا کی
(32 )  تو ان میں ایک رسول انہیں میں سے  بھیجا  کہ اللہ کی بندگی کرو اس کے  سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ، تو کیا تمہیں ڈر نہیں  
(33 ) اور بولے  اس قوم کے  سردار جنہوں نے  کفر کیا اور آخرت کی حاضری  کو جھٹلایا اور ہم نے  انہیں دنیا کی زندگی میں چین دیا  کہ یہ تو نہیں مگر جیسا آدمی جو تم کھاتے  ہو اسی میں سے  کھاتا ہے  اور جو تم پیتے  ہو اسی میں سے  پیتا ہے   
(34 ) اور اگر تم کسی اپنے  جیسے  آدمی کی اطاعت کرو جب تو تم ضرور گھاٹے  میں ہو،
(35 )  کیا تمہیں یہ وعدہ دیتا ہے  کہ تم جب مر جاؤ گے  اور مٹی اور ہڈیاں ہو جاؤ گے  اس کے  بعد پھر  نکالے  جاؤ گے ،
(36 )  کتنی دور ہے  کتنی دور ہے   جو تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے  
(37 )  وہ تو نہیں مگر ہماری دنیا کی زندگی  کہ ہم مرتے  جیتے  ہیں   اور ہمیں اٹھنا نہیں
(38 )  وہ تو نہیں مگر ایک مرد جس نے  اللہ پر جھوٹ باندھا  اور ہم اسے  ماننے  کے  نہیں  
(39 ) عرض کی کہ اے  میرے  رب میری مدد فرما اس پر کہ انہوں نے  مجھے  جھٹلایا،
(40 )  اللہ نے  فرمایا کچھ دیر جاتی ہے  کہ یہ صبح کریں گے  پچھتاتے  ہوئے  
(41 )  تو انہیں آ لیا سچی چنگھاڑ نے   تو ہم نے  انہیں گھاس کوڑا کر دیا  تو دور ہوں  ظالم لوگ،
(42 )  پھر ان کے  بعد ہم نے  اور سنگتیں (قومیں ) پیدا کیں  
(43 ) کوئی امت  اپنی میعاد سے  نہ پہلے  جائے  نہ پیچھے  رہے   
(44 ) پھر ہم نے  اپنے  رسول بھیجے  ایک پیچھے  دوسرا جب کسی امت کے  پاس اس کا رسول آیا انہوں نے  اسے  جھٹلایا  تو ہم نے  اگلوں سے  پچھلے  ملا دیے   اور انہیں کہانیاں کر ڈالا  تو دور ہوں وہ لوگ کہ ایمان نہیں لاتے ،
(45 )  پھر ہم نے  موسیٰ  اور اس کے  بھائی ہارون کو اپنی آیتوں اور روشن سند  کے  ساتھ بھیجا،
(46 )  فرعون اور اس کے  درباریوں کی طرف تو انہوں نے  غرور کیا  اور وہ لوگ غلبہ پائے  ہوئے  تھے ، 
(47 ) تو بولے  کیا ہم ایمان لے  آئیں اپنے  جیسے  دو آدمیوں پر  اور ان کی قوم ہماری بندگی کر رہی ہے ،
(48 ) تو انہوں نے  ان دونوں کو جھٹلایا تو ہلاک کیے  ہوؤں میں ہو گئے   
(49 ) اور بیشک ہم نے  موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی  کہ ان کو  ہدایت ہو،
(50 )  اور ہم نے  مریم اور اس کے  بیٹے  کو  نشانی کیا اور انہیں ٹھکانا دیا ایک بلند زمین  جہاں بسنے  کا مقام  اور نگاہ کے  سامنے  بہتا پانی،
(51 )  اے  پیغمبرو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ  اور اچھا کام کرو، میں تمہارے  کاموں کو جانتا ہوں
(52 )  اور بیشک یہ تمہارا دین ایک ہی دین ہے   اور میں تمہارا رب ہوں تو مجھ سے  ڈرو،
(53 )  تو ان کی امتوں نے  اپنا کام آپس میں ٹکڑے  ٹکڑے  کر لیا  ہر گروہ جو اس کے  پاس ہے  اس پر خوش ہے ،
(54 )  تو تم ان کو چھوڑ دو ان کے  نشہ میں  ایک وقت تک
(55 )  کیا یہ خیال کر رہے  ہیں کہ  وہ جو ہم ان کی مدد کر رہے  ہیں مال اور بیٹوں سے  
(56 )  یہ جلد جلد ان کو بھلائیاں دیتے  ہیں  بلکہ انہیں خبر نہیں  
(57 ) بیشک وہ جو اپنے   رب کے  ڈر سے  سہمے  ہوئے  ہیں
(58 )  اور وہ جو اپنے  رب کی آیتوں پر ایمان لاتے  ہیں
(59 )  اور وہ جو اپنے  رب کا کوئی شریک نہیں کرتے ،
(60 )  اور وہ جو دیتے  ہیں جو کچھ دیں  اور ان کے  دل ڈر رہے  ہیں یوں کہ ان کو اپنے  رب کی طرف پھرنا ہے ،
(61 )  یہ لوگ بھلائیوں میں جلدی کرتے  ہیں اور یہی سب سے  پہلے  انہیں پہنچے  
(62 )  اور ہم کسی جان پر بوجھ نہیں رکھتے  مگر اس کی طاقت بھر اور ہمارے  پاس ایک کتاب ہے  کہ حق بولتی ہے   اور ان پر ظلم نہ ہو گا ،
(63 )  بلکہ ان کے  دل اس سے   غفلت میں ہیں اور ان کے  کام ان کاموں سے  جدا ہیں  جنہیں وہ کر رہے  ہیں ،
(64 )  یہاں تک کہ جب ہم نے  ان کے  امیروں کو عذاب میں پکڑا  تو جبھی وہ فریاد کرنے  لگے ،
(65 )  آج فریاد نہ کرو ، ہماری طرف سے  تمہاری مدد نہ ہو گی،
(66 )  بیشک میری آیتیں  تم پر پڑھی جاتی تھیں تو تم اپنی ایڑیوں کے  بل الٹے  پلٹتے  تھے  
(67 )  خدمت حرم پر بڑائی مارتے  ہو  رات کو وہاں بیہودہ کہانیاں بکتے   
(68 )  حق کو چھوڑے  ہوئے   کیا انہوں نے  بات کو سوچا نہیں  یا ان کے  پاس وہ آیا جو ان کے  باپ دادا کے  پاس نہ آیا تھا
(69 )  یا انہوں نے  اپنے  رسول کو نہ پہچانا   تو وہ اسے  بیگانہ سمجھ رہے  ہیں  
(70 ) یا کہتے  ہیں اسے  سودا ہے   بلکہ وہ تو ان کے  پاس حق لائے   اور ان میں اکثر حق برا لگتا ہے  
(71 )  اور اگر حق  ان کی خواہشوں کی پیروی کرتا  تو ضرور آسمان اور  زمین اور جو کوئی ان میں ہیں سب تباہ ہو جاتے   بلکہ ہم تو ان کے  پاس وہ چیز لائے   جس میں ان کی ناموری تھی تو وہ اپنی عزت سے  ہی منہ پھیرے  ہوئے  ہیں ،
(72 )  کیا تم ان سے  کچھ اجرت مانگتے  ہو  تو تمہارے  رب کا اجر سب سے  بھلا اور وہ سب سے  بہتر روزی دینے  والا
(73 )  اور بیشک تم انہیں سیدھی راہ کی طرف بلاتے  ہو 
(74 ) اور بیشک جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے   ضرور سیدھی راہ سے   کترائے  ہوئے  ہیں ،
(75 )  اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور جو مصیبت  ان پر پڑی ہے  ٹال دیں تو ضرور بھٹ پنا (احسان فراموشی) کریں گے  اپنی سرکشی میں بہکتے  ہوئے  
(76 )  اور بیشک ہم نے  انہیں عذاب میں پکڑا  تو نہ وہ اپنے  رب کے  حضور میں جھکے  اور نہ گڑگڑاتے  ہیں
(77 )  یہاں تک کہ جب ہم نے  ان پر کھولا کسی سخت عذاب کا دروازہ  تو وہ  اب اس میں ناامید پڑے  ہیں ،
(78 )  اور وہی ہے  جس نے  بنائے  تمہارے  لیے  کان اور آنکھیں اور دل  تم بہت ہی کم حق مانتے  ہو
(79 )  اور وہی ہے  جس نے  تمہیں زمین میں پھیلایا اور  اسی کی طرف اٹھنا ہے  
(80 )  اور وہی جلائے  اور مارے  اور اسی کے  لیے  ہیں رات اور دن کی تبدیلیاں  تو کیا تمہیں سمجھ نہیں
(81 )  بلکہ انہوں نے  وہی کہی جو اگلے   کہتے  تھے ،
(82 )  بولے  کیا جب ہم مر جائیں اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں کیا پھر نکالے  جائیں گے ،
(83 )  بیشک یہ وعدہ ہم کو اور ہم سے  پہلے  ہمارے  باپ دادا کو دیا گیا یہ تو نہیں مگر وہی اگلی داستانیں
(84 ) تم فرماؤ کس کا مال ہے  زمین اور جو کچھ اس میں ہے  اگر تم جانتے  ہو
(85 )  اب کہیں گے  کہ اللہ کا  تم فرماؤ پھر کیوں نہیں سوچتے  
(86 )  تم فرماؤ کون ہے  مالک سوتوں آسمانوں کا اور مالک بڑے  عرش کا،
(87 )  اب کہیں گے  یہ اللہ ہی کی شان ہے ، تم فرماؤ پھر کیوں نہیں ڈرتے   
(88 ) تم فرماؤ کس کے  ہاتھ ہے  ہر چیز کا قابو  اور وہ پناہ دیتا ہے  اور اس کے  خلاف کوئی پناہ نہیں دے  سکتا اگر تمہیں علم ہو
(89 )  اب کہیں گے  یہ اللہ ہی کی شان ہے ، تم فرماؤ پھر کس جادو کے  فریب میں پڑے  ہو
(90 )  بلکہ ہم ان کے  پاس حق لائے   اور وہ بیشک جھوٹے  ہیں
(91 )  اللہ نے  کوئی بچہ اختیار نہ کیا  اور نہ اس کے  ساتھ کوئی دوسرا خدا  یوں ہوتا تو ہر خدا  اپنی مخلوق لے  جاتا   اور ضرور ایک دوسرے  پر اپنی تعلی چاہتا  پاکی ہے  اللہ کو ان باتوں سے  جو یہ بناتے  ہیں
(92 )  جاننے  والا ہر نہاں و عیاں کا تو اسے  بلندی ہے  ان کے  شرک سے ،
(93 )  تم عرض کرو کہ اے  میرے  رب! اگر  تو مجھے  دکھائے   جو انہیں وعدہ دیا جاتا ہے ،
(94 )  تو اے  میرے  رب! مجھے  ان ظالموں کے  ساتھ نہ کرنا
(95 )  اور بیشک ہم قادر ہیں کہ تمہیں دکھا دیں جو انہیں وعدہ دے  رہے  ہیں
(96 )  سب سے  اچھی بھلائی سے  برائی کو دفع کرو  ہم خوب جانتے  ہیں جو باتیں یہ بناتے  ہیں  
(97 ) اور تم عرض کرو کہ اے  میرے  رب تیری پناہ  شیاطین کے  وسوسوں سے   
(98 ) اور اے  میرے  رب تیری پناہ کہ وہ میرے  پاس آئیں ،
(99 )  یہاں تک کہ جب ان میں کسی کو موت آئے   تو کہتا ہے  کہ اے  میرے  رب مجھے  واپس پھر دیجئے ، 
(100 ) شاید اب میں کچھ بھلائی کماؤں اس میں جو چھوڑ آیا ہوں  ہشت یہ تو ایک بات ہے  جو وہ اپنے  منہ سے  کہتا ہے   اور ان کے  آگے  ایک آڑ ہے   اس دن تک جس دن اٹھائے  جائیں گے ،
(101 )  تو جب صُور پھونکا جائے  گا  تو نہ ان میں رشتے  رہیں گے   اور نہ ایک دوسرے  کی بات پوچھے   
(102 ) تو جن کی تولیں  بھاری ہولیں وہی مراد کچھ پہنچے ،
(103 )  اور جن کی تولیں ہلکی پڑیں  وہی ہیں جنہوں نے  اپنی جانیں گھاٹے  میں ڈالیں ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے ،
(104 )  ان کے  منہ پر آگ لپیٹ مارے  گی اور وہ اس میں منہ چڑائے  ہوں گے  
(105 )  کیا تم پر میری آیتیں نہ پڑھی جاتی تھیں  تو تم انہیں جھٹلاتے  تھے ،
(106 )  کہیں گے  اے  ہمارے  رب ہم پر ہماری بدبختی غالب آئی اور ہم گمراہ لوگ تھے ،
(107 )  اے  رب ہمارے  ہم کو دوزخ سے  نکال دے  پھر اگر ہم ویسے  ہی کریں تو ہم ظالم ہیں
(108 )  رب فرمائے  گا دھتکارے  (خائب و خاسر) پڑے  رہو اس میں اور مجھ سے  بات نہ کرو
(109 ) بیشک میرے  بندوں کا ایک گروہ کہتا تھا اے  ہمارے  رب! ہم ایمان لائے  تو ہمیں بخش دے  اور ہم پر رحم کر اور تو سب سے  بہتر رحم کرنے  والا ہے ،
(110 )  تو تم نے  انہیں ٹھٹھا بنا لیا  یہاں تک کہ انہیں بنانے  کے  شغل میں  میری یاد بھول گئے  اور تم ان سے  ہنسا کرتے ،
(111 )  بیشک آج میں نے  ان کے  صبر کا انہیں یہ بدلہ دیا کہ وہی کامیاب ہیں ،
(112 )  فرمایا  تم زمین میں کتنا ٹھہرے   برسوں کی گنتی سے
(113 ) ، بولے  ہم ایک دن رہے  یا دن کا حصہ  تو گننے  والوں سے  دریافت فرما 
(114 )  فرمایا تم نہ ٹھہرے  مگر تھوڑا   اگر تمہیں علم ہوتا،
(115 )  تو کیا یہ سمجھتے  ہو کہ ہم نے  تمہیں بیکار بنایا اور تمہیں ہماری طرف پھرنا نہیں
(116 )  تو بہت بلندی والا ہے  اللہ سچا بادشاہ کوئی معبود نہیں سوا اس کے  عزت والے  عرش کا مالک،
 (117 ) اور جو اللہ کے  ساتھ کسی دوسرے  خدا  کو پوجے  جس کی اس کے  پاس کوئی سند نہیں  تو اس کا حساب اس کے  رب کے  یہاں ہے ،  بیشک کافروں کا چھٹکارا  نہیں ،
(118 )  اور تم عرض کرو ، اے  میرے  رب بخش دے   اور رحم فرما اور تو سب سے  برتر رحم کرنے  والا،

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.