اللہ
کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) لوگوں کا حساب نزدیک اور وہ غفلت میں منہ پھیرے ہیں
(2) جب ان کے رب کے پاس سے انہیں کوئی نئی نصیحت آتی ہے تو اسے نہیں سنتے مگر کھیلتے ہوئے ،
(3) ان کے دل کھیل میں پڑے ہیں اور
ظالموں نے آپس میں خفیہ مشورت کی کہ یہ کون ہیں ایک تم ہی جیسے آدمی تو ہیں کیا جادو کے پاس جاتے ہو دیکھ بھال کر،
(4) نبی نے فرمایا میرا رب جانتا ہے آسمانوں اور زمین میں ہر بات کو، اور وہی ہے سنتا جانتا
(5)
بلکہ بولے پریشان خوابیں ہیں بلکہ ان کی گڑھت (گھڑی ہوئی چیز) ہے بلکہ یہ شاعر ہیں تو ہمارے پاس کوئی نشانی لائیں جیسے اگلے بھیجے گئے تھے
(6) ان سے پہلے کوئی بستی ایمان نہ لائی جسے ہم نے ہلاک کیا، تو کیا یہ ایمان لائیں گے
(7) اور ہم نے تم سے پہلے نہ
بھیجے مگر مرد جنہیں ہم وحی کرتے تو اے لوگو! علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہ ہو
(8) اور ہم نے انہیں خالی
بدن نہ بنایا کہ کھانا نہ کھائیں اور نہ وہ دنیا میں ہمیشہ رہیں ،
(9) پھر ہم نے اپنا وعدہ انہیں سچا کر دکھایا تو انہیں نجات دی اور جن کو چاہی اور حد سے بڑھنے والوں
کو ہلاک کر دیا
(10) بیشک ہم سے تمہاری طرف ایک کتاب اتاری جس میں تمہاری ناموری ہے تو کیا تمہیں عقل نہیں
(11) اور کتنی ہی بستیاں ہم نے تباہ کر دیں کہ وہ ستمگار تھیں اور ان کے بعد اور قوم پیدا کی،
(12) تو جب انہوں نے ہمارا عذاب پایا جبھی وہ اس سے بھاگنے لگے
(13) نہ بھاگو اور لوٹ کے جاؤ ان آسائشوں کی طرف جو تم کو دی گئیں تھیں اور
اپنے مکانوں کی طرف شاید تم سے پوچھنا ہو
(14) بولے ہائے خرابی ہماری بیشک ہم ظالم تھے
(15) تو وہ یہی پکارتے رہے یہاں
تک کہ ہم نے انہیں کر دیا کاٹے ہوئے بجھے ہوئے ،
(16) اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے عبث نہ بنائے
(17) اگر ہم کوئی بہلاوا اختیار کرنا چاہتے تو اپنے پاس سے اختیار کرتے اگر ہمیں کرنا ہوتا
(18) بلکہ ہم حق کو باطل پر پھینک مارتے
ہیں تو وہ اس کا بھیجہ نکال دیتا ہے تو جبھی وہ مٹ کر رہ جاتا ہے اور
تمہاری خرابی ہے ان باتوں سے جو بناتے ہو
(19) اور اسی کے ہیں جتنے آسمانوں
اور زمین میں ہیں اور اس کے پاس والے اس کی
عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور نہ تھکیں ،
(20) رات دن اس کی پاکی بولتے ہیں اور سستی نہیں کرتے ،
(21)
کیا انہوں نے زمین میں سے کچھ ایسے خدا بنا لیے ہیں کہ
وہ کچھ پیدا کرتے ہیں
(22) اگر آسمان و زمین میں اللہ کے سوا اور
خدا ہوتے تو ضرور وہ
تباہ ہو جاتے تو پاکی ہے اللہ عرش کے مالک کو ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں
(23) اس سے نہیں پوچھا جاتا جو وہ کرے اور ان
سب سے سوال ہو گا
(24)
کیا اللہ کے سوا اور خدا بنا رکھے ہیں ، تم فرماؤ اپنی دلیل لاؤ
یہ قرآن میرے ساتھ والوں کا ذکر ہے
اور
مجھ سے اگلوں کا تذکرہ بلکہ ان میں اکثر حق کو نہیں جانتے تو وہ رو گرداں ، ہیں
(25) اور ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول نہ بھیجا مگر یہ کہ ہم اس کی طرف وحی
فرماتے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو مجھی کو پوجو،
(26) اور بولے رحمن نے بیٹا اختیار
کیا پاک ہے وہ بلکہ
بندے ہیں عزت والے (27) بات میں اس سے سبقت نہیں کرتے اور وہ اسی کے حکم پر کاربند ہوتے ہیں ،
(28) وہ جانتا ہے جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے
اور
شفاعت نہیں کرتے مگر اس کے لیے جسے
وہ پسند فرمائے اور وہ
اس کے خوف سے ڈر رہے ہیں ،
(29) اور ان میں جو کوئی کہے کہ میں اللہ کے سوا معبود ہوں تو اسے ہم جہنم کی جزا دیں گے ، ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں ستمگاروں کو،
(30) کیا کافروں نے یہ خیال نہ کیا کہ آسمان اور زمین بند تھے تو ہم نے انہیں کھولا اور ہم نے ہر جاندار چیز پانی سے بنائی
تو کیا وہ ایمان لائیں گے ،
(31) اور زمین میں ہم نے لنگر ڈالے کہ انھیں لے کر نہ کانپے اور ہم نے اس میں کشادہ راہیں رکھیں کہ کہیں وہ راہ پائیں
(32) اور ہم نے آسمان کو چھت بنایا نگاہ رکھی گئی اور وہ اس کی نشانیوں سے روگرداں ہیں
(33) اور وہی ہے جس نے بنائے رات اور
دن اور سورج اور چاند ہر ایک ایک گھیرے میں پیر رہا ہے
(34) اور ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کے لیے دنیا میں ہمیشگی نہ بنائی تو کیا اگر تم انتقال فرماؤ تو یہ ہمیشہ رہیں گے
(35) ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے ، اور
ہم تمہاری آزمائش کرتے ہیں برائی اور
بھلائی سے جانچنے کو اور
ہماری ہی طرف تمہیں لوٹ کر آنا ہے
(36) اور جب کافر تمہیں دیکھتے ہیں تو تمہیں نہیں ٹھہراتے مگر ٹھٹھا
کیا یہ ہیں وہ جو تمہارے خداؤں کو
برا کہتے ہیں اور وہ رحمن ہی کی یاد سے منکر ہیں
(37) آدمی جلد باز بنایا گیا، اب میں تمہیں
اپنی نشانیاں دکھاؤں گا مجھ سے جلدی نہ
کرو
(38) اور کہتے ہیں کب ہو گا یہ وعدہ اگر تم سچے ہو،
(39) کسی طرح جانتے کافر اس وقت کو جب نہ روک سکیں گے اپنے مونہوں سے آگے اور نہ اپنی پیٹھوں سے اور نہ ان کی مدد ہو
(40) بلکہ وہ ان پر اچانک آ پڑے گی تو انہیں
بے حواس کر دے گی پھر نہ وہ اسے پھیر سکیں گے اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی
(41) اور بیشک تم سے اگلے رسولوں کے ساتھ ٹھٹھا کیا گیا تو مسخرگی کرنے والوں کا ٹھٹھا انہیں کو لے بیٹھا
(42) تم فرماؤ شبانہ روز تمہاری کون نگہبانی کرتا ہے رحمان سے بلکہ وہ اپنے رب کی یاد سے منہ پھیرے ہیں
(43) کیا ان کے کچھ خدا ہیں جو ان کو ہم سے بچاتے ہیں وہ
اپنی ہی جانوں کو نہیں بچا سکتے اور نہ ہماری طرف سے ان کی یاری ہو،
(44) بلکہ ہم نے ان کو اور
ان کے باپ دادا کو برتاوا دیا یہاں تک کہ زندگی ان پر دراز ہوئی تو کیا نہیں دیکھتے کہ ہم
زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے آ رہے ہیں تو
کیا یہ غالب ہوں گے
(45)
تم فرماؤ کہ میں تم کو صرف وحی سے ڈراتا ہوں اور بہرے پکارنا نہیں سنتے جب ڈرائے جائیں ،
(46) اور اگر انہیں تمہارے رب کے عذاب کی ہوا چھو جائے تو ضرور کہیں گے ہائے خرابی ہماری بیشک ہم ظالم تھے
(47) اور ہم عدل کی ترازوئیں رکھیں گے قیامت کے دن تو کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہو گا، اور اگر
کوئی چیز رائی کے دانہ کے برابر ہو تو ہم اسے لے آئیں
گے ، اور ہم کافی ہیں حساب کو،
(48) اور بیشک ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فیصلہ دیا اور اجالا اور پرہیزگاروں کو نصیحت
(49) وہ جو بے دیکھے اپنے
رب سے ڈرتے ہیں
اور انہیں قیامت کا اندیشہ لگا ہوا ہے ،
(50) اور یہ ہے برکت والا ذکر کہ ہم نے اتارا
تو کیا تم اس کے منکر ہو،
(51) اور بیشک ہم نے ابراہیم کو
پہلے ہی سے اس کی نیک راہ عطا کر دی اور ہم اس سے خبردار تھے ،
(52)
جب اس نے اپنے باپ اور قوم سے کہا یہ مورتیں کیا ہیں جن کے آگے تم آسن
مارے (پوجا کے لیے بیٹھے ) ہو
(53) بولے ہم نے اپنے
دادا کو ان کی پوجا کرتے پایا
(54) کہا بے شک تم اور تمہارے باپ دادا سب کھلی گمراہی میں ہو،
(55) بولے کیا تم ہمارے پاس حق لائے ہو یا یونہی کھیلتے ہو
(56) کہا بلکہ تمہارا رب وہ ہے جو رب ہے
آسمان اور زمین کا جس نے انہیں پیدا کیا ، اور میں اس پر گواہوں میں سے ہوں ،
(57) اور مجھے اللہ کی قسم ہے میں تمہارے بتوں کا برا چاہوں گا بعد اس کے کہ تم پھر جاؤ پیٹھ دے کر
(58) تو ان سب کو چورا کر دیا مگر ایک کو جو ان کا سب سے بڑا تھا
کہ شاید وہ اس سے کچھ پوچھیں
(59)
بولے کس نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ کام کیا بیشک وہ ظالم ہے ،
(60) ان میں کے کچھ بولے ہم نے ایک
جوان کو انہیں برا کہتے سنا جسے ابراہیم
کہتے ہیں
(61) بولے تو اسے لوگوں کے سامنے لاؤ
شاید وہ گواہی دیں
(62) بولے کیا تم نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ کام کیا اے ابراہیم
(63) فرمایا بلکہ ان کے اس بڑے نے کیا ہو
گا تو ان سے پوچھو اگر بولتے ہوں
(64)
تو اپنے جی کی طرف پلٹے اور
بولے بیشک تمہیں ستمگار ہو
(65) پھر اپنے سروں کے بل اوندھائے گئے کہ
تمہیں خوب معلوم ہے یہ بولتے نہیں
(66) کہا تو کیا اللہ کے سوا ایسے کو پوجتے ہو جو نہ تمہیں نفع دے اور نہ نقصان
پہنچائے (67) تف ہے تم پر اور ان بتوں پر جن کو اللہ کے سوا پوجتے ہو، تو کیا تمہیں عقل نہیں
(68 ) بولے ان کو جلا دو اور اپنے خداؤں کی مدد کروں اگر تمہیں کرنا ہے
(69) ہم نے فرمایا اے آگ ہو جا ٹھنڈی اور سلامتی ابراہیم پر
(70) اور انہوں نے اس کا برا چاہا تو ہم نے انہیں سب سے بڑھ کر زیاں کار کر دیا
(71) اور ہم اسے اور لوط کو
نجات بخشی اس زمین کی طرف جس میں ہم نے جہاں والوں کے لیے برکت رکھی
(72) اور ہم نے اسے اسحاق
عطا فرمایا اور یعقوب پوتا، اور ہم نے ان سب
کو اپنے قرب خاص کا سزاوار کیا،
(73) اور ہم نے انہیں امام کیا کہ ہمارے حکم سے بلاتے ہیں اور ہم نے انہیں وحی بھیجی اچھے کام کرنے اور نماز برپا رکھنے اور زکوٰۃ دینے کی اور وہ ہماری بندگی کرتے تھے ،
(74) اور لوط کو ہم نے حکومت اور
علم دیا اور اسے اس بستی سے نجات بخشی جو گندے کام کرتی تھی
بیشک وہ بُرے لوگ بے حکم تھے ،
(75) اور ہم نے اسے اپنی رحمت میں داخل کیا، بیشک وہ ہمارے قرب خاص سزاواروں میں ہے ،
(76) اور نوح کو جب اس سے پہلے اس
نے ہمیں پکارا تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی سختی سے نجات دی
(77) اور ہم نے ان لوگوں پر اس کو مدد دی جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں ، بیشک وہ برے لوگ تھے تو ہم نے ان سب کو ڈبو دیا،
(78) اور داؤد اور سلیمان کو یاد کرو جب
کھیتی کا ایک جھگڑا چکاتے تھے ، جب رات کو اس میں کچھ لوگوں کی بکریاں چھوٹیں
اور ہم ان کے حکم کے وقت حاضر تھے ،
(79) ہم نے وہ معاملہ سلیمان کو سمجھا دیا اور دونوں کو حکومت اور علم عطا کیا اور داؤد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرما دیے کہ تسبیح کرتے اور پرندے اور یہ
ہمارے کام تھے ،
(80) اور ہم نے اسے تمہارا ایک پہناوا بنانا سکھایا کہ تمہیں تمہاری
آنچ سے (زخمی ہونے سے ) بچائے تو کیا تم شکر کرو گے ،
(81) اور سلیمان کے لیے تیز
ہوا مسخر کر دی کہ اس کے حکم سے چلتی اس زمین کی طرف جس میں ہم نے برکت رکھی اور ہم کو ہر چیز معلوم ہے ،
(82) اور شیطانوں میں سے جو اس کے لیے غوطہ لگاتے اور اس
کے سوا اور کام کرتے اور ہم
انہیں روکے ہوئے تھے
(83) اور ایوب کو (یاد کرو) جب اس نے اپنے رب
کو پکارا کہ مجھے تکلیف پہنچی اور تو سب مہر والوں سے بڑھ کر مہر والا ہے ،
(84) تو ہم نے اس کی دعا سن لی تو ہم نے دور کر دی جو تکلیف اسے تھی اور
ہم نے اسے اس کے گھر والے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور عطا کیے اپنے پاس سے رحمت فرما کر اور بندی والوں کے لیے نصیحت
(85) اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل
کو (یاد کرو) ، وہ سب صبر والے تھے
(86) اور انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا، بیشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں ،
(87) اور ذوالنون، کو (یاد کرو) جب چلا غصہ میں بھرا تو گمان کیا کہ ہم اس پر تنگی نہ کریں گے تو اندھیریوں میں پکارا کوئی معبود نہیں سوا تیرے پاکی ہے تجھ کو، بیشک مجھ سے بے جا
ہوا
(88) تو ہم نے اس کی پکار سن لی اور سے غم سے نجات بخشی اور ایسی ہی نجات دیں گے مسلمانوں کو
(89) اور زکریا کو جب اس نے اپنے رب
کو پکارا ، اے میرے رب
مجھے اکیلا نہ چھوڑ
اور تو سب سے بہتر اور وارث
(90) تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا فرمایا اور اس کے لیے اس
کی بی بی سنواری بیشک وہ بھلے کاموں میں جلدی کرتے تھے اور
ہمیں پکارتے تھے امید اور خوف سے ، اور ہمارے حضور گڑگڑاتے ہیں ،
(91) اور اس عورت کو اس نے اپنی پارسائی نگاہ رکھی تو ہم نے اس میں اپنی روح پھونکی اور اسے اور اس کے بیٹے کو
سارے جہاں کے لیے نشانی بنایا
(92) بیشک تمہارا یہ دین ایک ہی دین ہے اور میں
تمہارا رب ہوں تو میری عبادت کرو، (93) اور
اَوروں نے اپنے کام آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر
لیے سب کو ہماری طرف پھرنا ہے ،
(94) تو جو کچھ بھلے کام کرے اور ہو ایمان والا تو اس کی کوشش کی بے قدری نہیں ، اور ہم اسے لکھ رہے ہیں ،
(95) اور حرام ہے اس بستی پر جسے ہم نے ہلاک کر دیا کہ پھر لوٹ کر آئیں
(96) یہاں تک کہ جب کھولے جائیں گے یاجوج و ماجوج اور
وہ ہر بلندی سے ڈھلکتے ہوں گے ،
(97) اور قریب آیا سچا وعدہ تو جبھی آنکھیں پھٹ کر رہ جائیں گی کافروں کی کہ
ہائے ہماری خرابی بیشک ہم اس سے غفلت میں تھے بلکہ ہم ظالم تھے
(98) بیشک تم اور جو کچھ اللہ کے سوا تم پوجتے ہو سب
جہنم کے ایندھن ہو، تمہیں اس میں جانا،
(99) اگر یہ خدا ہوتے جہنم میں نہ جاتے ، اور ان سب کو ہمیشہ اس میں رہنا
(100) وہ اس میں رینکیں گے اور وہ
اس میں کچھ نہ سنیں گے
(101) بیشک وہ جن کے لیے ہمارا وعدہ بھلائی کا ہو چکا وہ جہنم سے دور رکھے گئے ہیں
(102) وہ اس کی بھنک (ہلکی سی آواز بھی)
نہ سنیں گے اور وہ اپنی من مانتی خواہشوں میں ہمیشہ رہیں گے ،
(103) انہیں غم میں نہ ڈالے گی وہ سب سے بڑی گھبراہٹ اور فرشتے ان کی پیشوائی کو آئیں گے کہ یہ ہے تمہارا وہ دن جس کا تم سے وعدہ تھا،
(104) جس دن ہم آسمان
کو لپیٹیں گے جیسے سجل فرشتہ
نامۂ اعمال کو لپیٹتا ہے ، جیسے پہلے اسے
بنایا تھا ویسے ہی پھر کر دیں گے یہ وعدہ ہے ہمارے ذمہ، ہم کو اس کا ضرور کرنا،
(105) اور بیشک ہم نے زبور میں نصیحت کے بعد لکھ دیا کہ اس زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے
(106) بیشک یہ قرآن کافی ہے عبادت والوں کو
(107) اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لیے
(108) تم فرماؤ مجھے تو یہی وحی ہوتی ہے کہ تمہارا خدا نہیں مگر ایک اللہ تو کیا تم
مسلمان ہوتے ہو،
(109) پھر اگر وہ منہ پھیریں تو فرما دو میں نے تمہیں لڑائی کا اعلان کر دیا، برابری پر اور میں کیا جانوں کہ پاس ہے یا دور
ہے وہ جو تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے
(110) بیشک اللہ جانتا ہے آواز کی بات اور جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو
(111) اور میں کیا جانوں شاید وہ تمہاری جانچ ہو اور ایک وقت تک برتوانا
(112) نبی نے عرض کی کہ اے میرے رب
حق فیصلہ فرما دے اور ہمارے رب رحمٰن ہی کی مدد درکار ہے ان باتوں پر جو تم بتاتے ہو،
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.