Friday, April 17, 2015

20۔ سورۃ طٰہ

اللہ کے  نام سے  شروع جو نہایت مہربان رحم والا 

(1)  طٰہٰ
(2) اے  محبوب! ہم نے  تم پر یہ قرآن اس لیے  نہ اتارا کہ مشقت میں پڑو
(3) ہاں اس کو نصیحت جو ڈر رکھتا ہو
(4) اس کا اتارا ہوا جس نے  زمین اور اونچے  آسمان بنائے ،
(5) وہ بڑی مہر والا، اس نے  عرش پر استواء فرمایا جیسا  اس کی شان کے  لائق ہے ،
(6) اس کا ہے  جو کچھ آسمانوں میں ہے  اور جو کچھ زمین میں اور جو کچھ ان کے  بیچ میں اور جو کچھ اس گیلی مٹی کے  نیچے  ہے  
(7) اور اگر تو بات پکار کر کہے  تو وہ تو بھید کو جانتا ہے  اور اسے  جو اس سے  بھی زیادہ چھپا ہے   
(8) اللہ کہ اس کے  سوا کسی کی بندگی نہیں ، اسی کے  ہیں سب اچھے  نام
(9) اور کچھ تمہیں موسیٰ کی خبر آئی 
(10) جب اس نے  ایک آگ دیکھی تو اپنی بی بی سے  کہا ٹھہرو مجھے  ایک آگ نظر پڑی ہے  شاید میں تمہارے  لیے  اس میں سے  کوئی چن گاری لاؤں یا  آ  گ  پر راستہ پاؤں ،
(11) پھر جب آگ کے  پاس آیا  ندا فرمائی گئی کہ اے  موسیٰ،
(12) بیشک میں تیرا رب ہوں تو تو اپنے  جوتے  اتار ڈال  بیشک تو پاک جنگل طویٰ میں ہے  
(13) اور میں نے  تجھے  پسند کیا  اب کان لگا کر سن جو تجھے  وحی ہوتی ہے ،
(14) بیشک میں ہی ہوں اللہ کہ میرے  سوا کوئی معبود نہیں تو میری بندگی کر اور میری یاد کے  لیے  نماز قائم رکھ
(15) بیشک قیامت آنے  وا لی ہے  قریب تھا کہ میں اسے  سب سے  چھپاؤں  کہ ہر جان اپنی کوشش کا بدلہ پائے  
(16) تو ہرگز تجھے   اس کے  ماننے  سے  وہ باز نہ  رکھے  جو اس پر ایمان نہیں لاتا  اور اپنی خواہش کے پیچھے  چلا  پھر تو ہلاک ہو جائے ،
(17) اور یہ تیرے  داہنے  ہاتھ میں کیا ہے  اے  موسیٰ 
(18)  عرض کی یہ میرا عصا ہے   میں اس پر تکیہ لگاتا ہوں اور اس سے  اپنی بکریوں پر پتے  جھاڑتا ہوں اور میرے  اس میں اور کام ہیں  
(19) فرمایا اسے  ڈال دے  اے  موسیٰ،
(20) تو موسیٰ نے  ڈال دیا تو جبھی وہ دوڑتا ہوا سانپ ہو گیا 
(21) فرمایا اسے  اٹھا لے  اور ڈر نہیں ، اب ہم اسے  پھر پہلی طرح کر دیں گے  
(22) اور اپنا ہاتھ اپنے  بازو سے  ملا  خوب سپید نکلے  گا بے  کسی مرض کے   ایک اور نشانی  
(23) کہ ہم تجھے  اپنی بڑی بڑی نشانیاں دکھائیں ،
(24) فرعون کے  پاس جا  اس نے  سر اٹھایا 
(25) عرض کی اے  میرے  رب میرے  لیے  میرا سینہ کھول دے  
(26) اور میرے  لیے  میرا کام آسان کر،
(27) اور میری زبان کی گرہ کھول دے ،
(28) کہ وہ میری  بات سمجھیں ،
(29) اور میرے  لیے  میرے  گھر والوں میں سے  ایک وزیر کر دے ،
(30)  وہ کون میرا بھائی ہارون ،
(31)  اس  سے  میری کمر مضبوط کر،
(32) اور اسے  میرے  کام میں شریک کر
(33) کہ ہم بکثرت تیری پاکی بولیں ،
(34)  اور بکثرت تیری یاد کریں
(35) بیشک تو ہمیں دیکھ رہا ہے  
(36) فرمایا اے  موسیٰ تیری مانگ تجھے  عطا ہوئی،
(37) اور بیشک ہم نے   تجھ پر ایک بار اور احسان فرمایا
(38) جب ہم نے  تیری ماں کو الہام کیا جو الہام کرنا تھا
(39) کہ اس بچے  کو صندوق میں رکھ کر دریا میں  ڈال دے  ،تو دریا اسے  کنارے  پر ڈالے  کہ اسے  وہ اٹھا لے  جو میرا دشمن اور اس کا دشمن  اور میں نے  تجھ پر اپنی طرف کی محبت ڈالی  اور اس لیے  کہ تو میری نگاہ کے  سامنے  تیار ہو
(40) تیری بہن چلی  پھر کہا کیا میں تمہیں وہ لوگ بتا دوں جو اس بچہ کی پرورش کریں  تو ہم تجھے  تیری ماں کے  پاس پھیر لائے  کہ اس کی آنکھ  ٹھنڈی ہو اور غم نہ کرے   اور تو نے  ایک جان کو قتل کیا  تو ہم نے  تجھے  غم سے  نجات دی اور تجھے  خوب جانچ لیا  تُو تو کئی برس مدین والوں میں رہا  پھر تو ایک ٹھہرائے  وعدہ پر حاضر ہوا  اے  موسیٰ! 
(41) اور میں نے  تجھے  خاص اپنے  لیے  بنایا 
(42) تو اور تیرا بھائی دونوں میری نشانیاں  لے  کر جاؤ اور میری یاد میں سستی نہ کرنا،
(43)  دونوں فرعون کے  پاس جاؤ بیشک اس نے  سر اٹھایا،
(44) تو اس سے  نرم بات کہنا  اس امید پر کہ وہ دھیان کرے  یا کچھ ڈرے   
(45) دونوں نے  عرض کیا، اے  ہمارے  رب! بیشک ہم ڈرتے  ہیں کہ وہ ہم پر زیادتی کرے  یا شرارت سے  پیش آئے ،
(46) فرمایا ڈرو نہیں میں تمہارے  ساتھ ہوں  سنتا اور دیکھتا
(47) تو اس کے  پاس جاؤ اور اس سے  کہو کہ ہم تیرے  رب کے  بھیجے  ہوئے  ہیں تو اولاد یعقوب کو ہمارے  ساتھ چھوڑ دے   اور انہیں تکلیف نہ دے   بیشک ہم تیرے  رب کی طرف سے  نشانی لائے  ہیں  اور سلامتی اسے  جو ہدایت کی پیروی کرے   
(48) بیشک ہماری طرف وحی ہوتی ہے  کہ عذاب اس پر ہے  جو جھٹلائے   اور منہ پھیرے  
(49) بولا تو تم دونوں کا خدا کون ہے  اے  موسیٰ،
(50)  کہا ہمارا رب وہ ہے  جس نے  ہر چیز کو اس کے  لائق صورت دی  پھر راہ دکھائی 
(51) بولا  اگلی سنگتوں (قوموں ) کا کیا حال ہے  
(52)  کہا ان کا علم میرے  رب کے  پاس ایک کتاب میں ہے   میرا رب نہ بہکے  نہ بھولے ،
(53) وہ جس نے  تمہارے  لیے  زمین کو بچھونا کیا اور تمہارے  لیے  اس میں چلتی راہیں رکھیں اور آسمان سے  پانی اتارا  تو ہم نے  اس سے  طرح طرح کے  سبزے  کے  جوڑے  نکالے  
(54) تم کھاؤ اور اپنے  مویشیوں کو چَراؤ  بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کو،
(55) ہم نے  زمین ہی سے  تمہیں بنایا  اور اسی میں تمہیں پھر لے  جائیں گے   اور اسی سے  تمہیں دوبارہ نکالیں گے  
(56) اور بیشک ہم نے  اسے   اپنی سب نشانیاں   دکھائیں  تو اس نے  جھٹلایا اور نہ مانا  (57)  بولا کیا تم ہمارے  پاس اس لیے  آئے  ہو کہ ہمیں اپنے  جادو کے  سبب ہماری زمین سے  نکال دو اے  موسیٰ
(58) تو ضرور ہم بھی تمہارے  آگے  ویسا ہی جادو لائیں گے   تو ہم میں اور اپنے  میں  ایک وعدہ ٹھہرا دو جس سے  نہ ہم بدلہ لیں نہ تم ہموار جگہ ہو،
(59) موسیٰ نے  کہا تمہارا وعدہ میلے   کا دن  ہے   اور یہ کہ لوگ دن چڑھے  جمع کیے  جائیں
(60) تو فرعون پھرا  اور اپنے  داؤں (فریب) اکٹھے  کیے   پھر آیا
(61) ان سے  موسیٰ نے  کہا تمہیں خرابی ہو اللہ  پر جھوٹ نہ باندھو  کہ وہ تمہیں عذاب سے  ہلاک کر دے  اور بیشک نامراد رہا جس نے  جھوٹ باندھا
(62) تو اپنے  معاملہ میں باہم مختلف ہو گئے   اور چھپ کر مشاورت کی،
(63) بولے  بیشک یہ دونوں  ضرور جادوگر  ہیں  چاہتے   ہیں کہ تمہیں تمہاری زمین زمین سے   اپنے  جادو کے  زور سے  نکال دیں اور تمہارا اچھا دین لے  جائیں ،
(64) تو اپنا  داؤ (فریب) پکا کر لو پھر پرا باندھ (صف باندھ) کر  آؤ آج مراد کو پہنچا  جو غالب رہا،
(65) بولے   اے  موسیٰ یا تو تم ڈالو  یا ہم پہلے  ڈالیں
(66) موسیٰ نے  کہا بلکہ تمہیں ڈالو  جبھی ان کی رسیاں اور لاٹھیاں ان کے  جادو کے  زور سے  ان کے  خیال میں دوڑتی معلوم ہوئیں
(67) تو اپنے  جی میں موسیٰ نے  خوف پایا،
(68) ہم نے  فرمایا ڈر نہیں بیشک تو ہی غالب ہے ،
(69) اور ڈال تو  دے  جو تیرے  داہنے  ہاتھ میں ہے   اور ان کی بناوٹوں کو نگل جائے  گا، وہ جو بنا کر لائے  ہیں وہ تو جادوگر کا فریب ہے ، اور جادوگر کا بھلا نہیں ہوتا کہیں آوے  
(70) تو سب جادوگر سجدے  میں گرا لیے  گئے  بولے  ہم اس پر ایمان لائے  جو ہارون اور موسیٰ کا رب ہے   (71)  فرعون بولا کیا تم اس پر ایمان لائے  قبل اس کے  کہ میں تمہیں اجازت دوں ، بیشک وہ تمہارا بڑا ہے  جس نے  تم سب کو جادو سکھایا  تو مجھے  قسم ہے  ضرور میں تمہارے  ایک طرف کے  ہاتھ اور دوسری طرف کے  پاؤں کاٹوں گا  اور تمہیں کھجور کے  ڈھنڈ (تنے ) پر سُولی چڑھاؤں گا، اور ضرور تم جان جاؤ گے  کہ ہم میں کس کا عذاب سخت اور دیرپا ہے  
(72) بولے  ہم ہرگز تجھے  ترجیح نہ دیں گے  ان روشن دلیلوں پر جو ہمارے  پاس آئیں  ہمیں اپنے  پیدا کرنے  والے  والے  کی قسم تو تُو کر چُک جو تجھے  کرنا ہے   تو اس دنیا ہی کی زندگی میں تو کرے  گا  (73) بیشک ہم اپنے  رب پر ایمان لائے  کہ وہ ہماری خطائیں بخش دے  اور وہ جو تو نے  ہمیں مجبور کیا جادو پر  اور اللہ بہتر ہے   اور سب سے  زیادہ باقی رہنے  والا 
(74) بیشک جو اپنے  رب کے  حضور مجرم  ہو کر آئے  تو ضرور اس کے  لیے  جہنم ہے  جس میں نہ مرے   نہ جئے  
(75) اور جو اس کے  حضور ایمان کے  ساتھ آئے  کہ اچھے  کام کیے  ہوں  تو انہیں کے  درجے  اونچے  ،
(76) بسنے  کے  باغ جن کے  نیچے   نہریں بہیں ہمیشہ ان میں رہیں ، اور یہ صلہ ہے  اس کا جو پاک ہوا 
(77)  اور بیشک ہم نے  موسیٰ کو وحی کی  کہ راتوں رات میرے  بندوں کو لے  چل  اور ان کے  لیے  دریا میں سوکھا  راستہ نکال دے   تجھے  ڈر نہ ہو گا کہ فرعون آلے   اور نہ خطرہ 
(78) تو ان کے  پیچھے  فرعون پڑا اپنے  لشکر لے  کر  تو انہیں دریا نے  ڈھانپ لیا جیسا  ڈھانپ لیا،
(79) اور فرعون نے  اپنی قوم کو گمراہ کیا اور راہ نہ دکھائی
(80) اے  بنی اسرائیل بیشک ہم نے  تم کو تمہارے  دشمن   سے  نجات دی اور تمہیں طور کی  داہنی طرف کا وعدہ دیا  اور تم پر من اور سلوی  ٰ اتارا 
(81)  کھاؤ  جو پاک چیزیں ہم نے  تمہیں روزی دیں اور اس میں زیادتی نہ کرو  کہ تم پر میرا غضب اترے  اور جس پر میرا غضب اترا بیشک وہ گرا
(82) اور بیشک میں بہت بخشنے  والا ہوں اسے  جس نے  توبہ کی  اور  ایمان  لایا اور اچھا کام کیا پھر ہدایت پر رہا
(83) اور تو نے  اپنی قوم سے  کیوں جلدی کی اے  موسیٰ
(84) عرض کی کہ وہ یہ ہیں میرے  پیچھے  اور اے  میرے  رب تیری طرف  میں جلدی کر کے  حاضر ہوا کہ تو راضی ہو، 
(85) فرمایا، تو ہم نے   تیرے  آنے  کے  بعد تیری قوم  بلا میں ڈالا اور انہیں سامری نے  گمراہ کر دیا،
(86) تو موسیٰ اپنی قوم کی طرف پلٹا  غصہ میں بھرا افسوس کرتا  کہا اے  میری قوم کیا تم سے  تمہارے  رب نے  اچھا وعدہ نہ تھا   کیا تم پر مدت لمبی گزری یا تم نے  چاہا کہ تم پر تمہارے  رب کا غضب اترے  تو تم نے  میرا وعدہ خلاف کیا 
(87) بولے  ہم نے  آپ کا وعدہ اپنے  اختیار سے  خلاف نہ کیا لیکن ہم سے  کچھ بوجھ اٹھوائے  گئے  اس قوم کے  گہنے  کے   تو ہم نے  انہیں  ڈال دیا پھر اسی طرح سامری نے  ڈالا (129)
(88) تو اس نے  ان کے  لیے  ایک بچھڑا نکالا بے  جان کا دھڑ  گائے  کی طرح بولتا  یہ ہے  تمہارا معبود اور موسیٰ کا معبود تو بھول گئے   
(89) تو کیا نہیں دیکھتے  کہ وہ   انہیں کسی بات کا جواب نہیں دیتا اور ان کے  سوا کسی برے  بھلے  کا اختیار نہیں رکھتا
(90) اور بیشک ان سے  ہارون نے  اس سے  پہلے  کہا تھا کہ اے  میری قوم یونہی ہے  کہ تم اس کے  سبب فتنے  میں پڑے   اور بیشک تمہارا رب رحمن ہے  تو میری پیروی کرو اور میرا حکم مانو،
(91) بولے  ہم تو اس پر آسن مارے  جمے  (پوجا کے  لیے  بیٹھے ) رہیں گے   جب تک ہمارے  پاس موسیٰ لوٹ کے  آئیں
(92) موسیٰ نے  کہا ، اے  ہارون! تمہیں کس بات نے  روکا تھا جب تم نے  انہیں گمراہ ہوتے  دیکھا تھا کہ میرے  پیچھے  آتے  
(93) تو کیا تم نے  میرا حکم نہ مانا،
(94) کہا اے  میرے  ماں جائے ! نہ میری ڈاڑھی پکڑو اور نہ میرے  سر کے  بال مجھے  یہ ڈر ہوا کہ تم کہو گے  تم نے  بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور تم نے  میری بات کا انتظار نہ کیا
(95)  موسیٰ نے  کہا اب تیرا کیا حال ہے  اے  سامری!  
(96) بولا میں نے  وہ  دیکھا جو لوگوں نے  نہ دیکھا  تو ایک مٹھی بھر لی فرشتے  کے  نشان سے  پھر اسے  ڈال دیا  اور میرے  جی کو یہی بھلا لگا 
(97)  کہا تو چلتا بن  کہ دنیا کی زندگی میں تیری سزا یہ ہے  کہ  تو کہے  چھو نہ جا  اور بیشک تیرے  لیے  ایک وعدہ کا وقت ہے   جو تجھ سے  خلاف نہ ہو گا اور اپنے  اس معبود کو دیکھ جس کے  سامنے  تو دن بھر آسن مارے  (پوجا کے  لیے  بیٹھا) رہا  قسم ہے  ہم ضرور اسے  جلائیں گے  پھر ریزہ ریزہ کر کے  دریا میں بہائیں گے   
(98) تمہارا معبود تو وہی اللہ ہے  جس کے  سوا کسی کی بندگی  نہیں ہر چیز کو اس کا علم محیط ہے ،
(99) ہم ایسا ہی تمہارے  سامنے  اگلی خبریں بیان فرماتے  ہیں اور ہم نے  تم کو اپنے  پاس سے  ایک ذکر عطا فرمایا
(100) جو اس سے  منہ پھیرے   تو بیشک وہ قیامت کے  دن ایک بوجھ اٹھائے  گا
(101) وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے   اور وہ قیامت کے  دن ان کے  حق میں کیا ہی  بڑا  بوجھ ہو گا ،
(102) جس دن صُور پھونکا جائے  گا  اور ہم اس دن مجرموں کو  اٹھائیں گے  نیلی آنکھیں
(103)  آپس میں چپکے  چپکے  کہتے  ہوں گے  کہ تم دنیا میں نہ رہے  مگر دس رات
(104) ہم خوب جانتے  ہیں جو وہ  کہیں گے  جبکہ ان میں سب سے  بہتر رائے  والا کہے  گا کہ تم صرف ایک ہی دن رہے  تھے  
(105) اور تم سے  پہاڑوں کو پوچھتے  ہیں  تم فرماؤ انہیں میرا رب  ریزہ ریزہ کر کے  اڑا دے  گا ،
(106) تو زمین کو پٹ پر  (چٹیل میدان) ہموار کر چھوڑے  گا
(107) کہ تو اس میں نیچا اونچا  کچھ نہ دیکھے ،
(108) اس دن پکارنے  والے  کے  پیچھے  دوڑیں گے   اس میں کجی نہ ہو گی  اور سب آوازیں رحمن کے  حضور  پست ہو کر رہ جائیں گی تو تُو نہ سنے  گا مگر بہت آہستہ آواز 
(109) اس دن کسی کی شفاعت کام نہ دے  گی، مگر اس کی جسے  رحمن نے   اذن دے  دیا ہے  اور اس کی بات پسند فرمائی،
(110) وہ جانتا ہے  جو کچھ ان کے  آگے  ہے  اور جو کچھ ان کے  پیچھے   اور ان کا علم اسے  نہیں گھیر سکتا
(111) اور سب منہ جھک جائیں گے  اس زندہ قائم رکھنے  والے  کے  حضور  اور بیشک نامراد رہا جس نے  ظلم کا بوجھ لیا
(112) اور  جو کچھ نیک کام کرے  اور ہو مسلمان تو اسے  نہ زیادتی کا خوف ہو گا اور نہ نقصان کا
(113) اور یونہی ہم نے  اسے  عربی قرآن اتارا اور اس میں طرح طرح سے  عذاب کے  وعدے  دیے   کہ کہیں انہیں ڈر ہو یا ان کے  دل میں کچھ سوچ پیدا کرے   
(114) تو سب سے  بلند ہے  اللہ سچا بادشاہ  اور قرآن میں جلدی نہ کرو جب تک اس کی وحی تمہیں پوری نہ ہولے   اور عرض کرو  کہ اے  میرے  رب! مجھے  علم زیادہ دے ،
(115) اور بیشک ہم نے  آدم کو اس سے  پہلے  ایک تاکیدی حکم دیا تھا  تو وہ بھول گیا اور ہم نے  اس کا قصد نہ پایا،
(116) اور جب ہم نے  فرشتوں سے  فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب سجدہ میں گرے  مگر  ابلیس، اس نے  نہ مانا،
(117) تو ہم  نے  فرمایا، اے  آدم! بیشک یہ تیرا اور تیری  بی بی کا دشمن ہے   تو ایسا  نہ ہو کہ وہ تم دونوں کو جنت سے  نکال دے  پھر تو مشقت میں پڑے   
(118) بیشک تیرے  لیے  جنت میں یہ ہے  کہ نہ تو بھوکا ہو اور نہ  ننگا ہو،
(119) اور یہ کہ تجھے  نہ اس میں پیاس لگے  نہ دھوپ
(120) تو شیطان نے  اسے  وسوسہ دیا  بولا، اے  آدم! کیا میں تمہیں بتا دوں ہمیشہ جینے  کا پیڑ  اور وہ بادشاہی کہ پرانی نہ پڑے  
(121) تو ان دونوں نے  اس میں سے  کھا لیا اب ان پر ان کی شرم کی چیزیں ظاہر ہوئیں  اور جنت کے  پتے  اپنے  اوپر چپکانے  لگے   اور آدم سے  اپنے  رب کے  حکم میں  لغزش واقع ہوئی تو جو مطلب چاہا تھا اس کی راہ نہ پائی 
(122) پھر اس کے  رب نے  چن لیا تو اس پر اپنی رحمت سے  رجوع فرمائی اور اپنے  قرب خاص کی راہ دکھائی،
(123) فرمایا تم دونوں مل کر جنت سے  اترو تم میں ایک دوسرے  کا دشمن ہے ، پھر اگر تم سب کو میری طرف سے  ہدایت آئے ،  تو جو میری ہدایت کا پیرو ہو اوہ  نہ بہکے   نہ بدبخت ہو 
(124) اور جس نے  میری یاد سے  منہ پھیرا   تو بیشک اس کے  لیے  تنگ  زندگانی ہے   اور ہم اسے  قیامت کے  دن اندھا اٹھائیں گے ،
(125) کہے  گا اے  رب میرے ! مجھے  تو نے  کیوں اندھا اٹھایا میں تو انکھیارا  (بینا) تھا
(126) فرمائے  گا یونہی تیرے  پاس ہماری آیتیں آئیں تھیں  تو نے  انہیں بھلا دیا اور ایسے  ہی آج تیری کوئی نہ لے  گا
(127) اور ہم ایسا ہی بدلہ دیتے  ہیں جو حد سے  بڑھے  اور اپنے  رب کی آیتوں پر ایمان نہ لائے ، اور بیشک آخرت کا عذاب سب سے  سخت تر اور سب سے  دیرپا ہے ،
(128) تو کیا انہیں اس سے  راہ نہ ملی کہ ہم نے  ان سے  پہلے  کتنی سنگتیں (قومیں ) ہلاک کر دیں  کہ یہ ان کے  بسنے  کی جگہ چلتے  پھرتے  ہیں  بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کو 
(129) اور اگر تمہارے  رب کی ایک بات نہ گزر چکی ہوتی  تو ضرور عذاب انھیں  لپٹ جاتا اور اگر نہ ہوتا ایک وعدہ ٹھہرایا ہوا 
(130) تو ان کی باتوں پر صبر کرو اور اپنے  رب کو سراہتے  ہوئے  اس کی پاکی بولو سورج چمکنے  سے  پہلے   اور اس کے  ڈوبنے  سے  پہلے   اور  رات کی گھڑیوں میں اس کی پاکی بولو  اور دن کے  کناروں پر  اس امید پر کہ تم راضی ہو 
(131) اور اے  سننے  والے   اپنی آنکھیں نہ پھیلا اس کی طرف جو ہم نے  کافروں کے  جوڑوں کو برتنے  کے  لیے  دی ہے  جتنی دنیا  کی تازگی  کہ ہم انہیں اس کے  سبب فتنہ میں ڈالیں  اور تیرے  رب کا رزق  سب سے  اچھا اور سب سے  دیرپا ہے ،
(132)  اور اپنے  گھر والوں کو نماز کا حکم دے  اور خود اس پر ثابت رہ، کچھ ہم تجھ سے  روزی نہیں مانگتے   ہم تجھے  روزی دیں گے   اور انجام کا بھلا پرہیز گاری کے  لیے ،
(133) اور کافر بولے  یہ  اپنے  رب کے  پاس سے  کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے   اور کیا انہیں اس کا بیان نہ آیا جو اگلے  صحیفوں میں ہے  
(134) اور اگر ہم انہیں کسی عذاب سے  ہلاک کر دیتے  رسول کے  آنے  سے  پہلے  تو  ضرور کہتے  اے  ہمارے  رب! تو نے  ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیتوں پر چلتے  قبل اس کے  کہ ذلیل و رسوا ہوتے ،
(135) تم فرماؤ سب راہ دیکھ رہے  ہیں  تو تم بھی راہ دیکھو تو اب جان جاؤ گے   کہ کون ہیں سیدھی راہ والے  اور کس نے  ہدایت پائی،

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.