اللہ
کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا
(1) پاکی ہے اسے جو
اپنے بندے کو،
راتوں رات لے گیا مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک
جس کے گرداگرد ہم نے برکت رکھی
کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں
، بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے ،
(2 ) اور ہم نے موسیٰ کو کتاب
عطا فرمائی اور اسے بنی اسرائیل کے
لیے ہدایت کیا کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ ٹھہراؤ،
(3 ) اے ان کی اولاد! جن کو ہم نے نوح کے ساتھ
سوار کیا بیشک وہ بڑا شکرا گزار بندہ تھا
(4 ) اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں وحی بھیجی کہ ضرور تم زمین میں دوبارہ فساد
مچاؤ گے اور ضرور بڑا غرور کرو گے
(5 )
پھر جب ان میں پہلی بار کا وعدہ
آیا ہم نے تم پر اپنے بندے بھیجے سخت لڑائی والے تو وہ شہروں کے اندر تمہاری تلاش کو گھسے اور یہ
ایک وعدہ تھا جسے پورا ہونا تھا،
(6 )
پھر ہم نے ان پر اُلٹ کر تمہارا
حملہ کر دیا اور تم کو مالوں اور بیٹوں سے
مدد دی اور تمہارا جتھا بڑھا دیا،
(7 ) اگر تم بھلائی کرو گے اپنا بھلا کرو گے اور اگر
بُرا کرو گے تو اپنا، پھر جب دوسری بار کا
وعدہ آیا کہ دشمن تمہارا منہ بگاڑ دیں اور مسجد میں داخل ہوں جیسے پہلی بار داخل ہوئے تھے اور جس چیز پر قابو پائیں تباہ کر کے برباد کر دیں ،
(8 )
قریب ہے کہ تمہارا رب تم پر
رحم کرے اور اگر
تم پھر شرارت کرو تو ہم پھر عذاب کریں گے اور ہم
نے جہنم کو کافروں کا قید خانہ بنایا ہے ،
(9 )
بیشک یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو سب سے
سیدھی ہے اور
خوشی سناتا ہے ایمان والوں کو جو اچھے کام کریں کہ ان کے لیے بڑا
ثواب ہے
(10 ) اور یہ کہ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے ان
کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے ،
(11 ) اور آدمی برائی کی دعا کرتا ہے جیسے بھلائی مانگتا ہے اور
آدمی بڑا جلد باز ہے
(12 ) اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا تو رات کی نشانی مٹی ہوئی رکھی اور دن کی نشانیاں دکھانے وا لی
کہ اپنے کا فضل تلاش کرو اور
برسوں کی گنتی اور حساب جانو اور
ہم نے ہر چیز خوب جدا جدا ظاہر فرما دی
(13 ) اور ہر انسان کی قسمت ہم نے اس کے گلے سے لگا دی اور اس کے لیے قیامت کے دن ایک نوشتہ نکالیں گے جسے کھلا ہوا پائے گا
(14 )
فرمایا جائے گا کہ اپنا نامہ (نامۂ
اعمال) پڑھ آج تو خود ہی اپنا حساب کرنے کو بہت ہے ،
(15 )
جو راہ پر آیا وہ اپنے ہی بھلے کو راہ پر آیا اور جو
بہکا تو اپنے ہی برے کو بہکا اور کوئی بوجھ اٹھانے وا لی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی اور
ہم عذاب کرنے والے نہیں جب تک رسول نہ بھیج لیں
(16 ) اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں اس کے خوشحالوں پر احکام بھیجتے ہیں پھر وہ اس میں بے حکمی کرتے ہیں تو اس پر بات پوری ہو جاتی ہے تو ہم اسے تباہ کر کے برباد کر دیتے ہیں ،
(17 ) اور ہم نے کتنی ہی سنگتیں (قومیں ) نوح کے بعد ہلاک کر دیں اور تمہارا رب کافی ہے اپنے بندوں کے گناہوں سے خبردار دیکھنے والا
(18 )
جو یہ جلدی وا لی چاہے ہم اسے اس میں جلد دے دیں جو چاہیں جسے چاہیں پھر
اس کے لیے جہنم کر دیں کہ اس میں جائے مذمت کیا ہوا دھکے کھاتا،
(19 ) اور جو آخرت چاہے اور اس کی سی کوشش کرے اور ہو
ایمان والا تو انہیں کی کوشش ٹھکانے لگی،
(20 )
ہم سب کو مدد دیتے ہیں اُن کو بھی اور اُن
کو بھی ، تمہارے رب کی عطا سے اور تمہارے
رب
کی عطا پر روک نہیں ،
(21 ) دیکھو ہم نے ان میں ایک کو ایک پر کیسی بڑائی دی اور بیشک آخرت درجوں میں سب سے بڑی اور فضل میں سب سے اعلیٰ ہے ،
(22 ) اے سننے
والے اللہ کے ساتھ دوسرا
خدا نہ ٹھہرا کہ تُو بیٹھ رہے گا مذمت کیا جاتا بیکس
(23 ) اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اگر تیرے سامنے ان
میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں ، نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا
(24 ) اور ان کے لیے عاجزی کا بازو بچھا نرم دلی سے اور عرض کر کہ اے میرے رب
تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دنوں نے مجھے چھٹپن (بچپن) میں پالا
(25 )
تمہارا رب خوب جانتا ہے جو تمہارے دلوں میں ہے اگر تم
لائق ہوئے تو بیشک وہ توبہ کرنے والوں کو بخشنے والا ہے ،
(26 ) اور رشتہ داروں کو ان کا حق دے اور
مسکین اور مسافر کو اور فضول نہ اڑا
(27 ) بیشک اڑانے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے
(28 ) اور اگر تو ان سے منہ پھیرے اپنے رب
کی رحمت کے انتظار میں جس کی تجھے امید ہے تو ان سے آسان بات کہہ
(29 ) اور اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور نہ پورا کھول دے کہ تو بیٹھ رہے ملامت کیا ہوا تھکا ہوا
(30 )
بیشک تمہارا رب جسے چاہے رزق کشادہ دیتا اور کستا ہے (تنگی دیتا ہے ) بیشک وہ اپنے بندوں کو خوب جانتا دیکھتا ہے ،
(31 ) اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرو مفلسی کے ڈر سے ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی، بیشک ان کا قتل بڑی خطا ہے ،
(32 ) اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے ، اور بہت ہی بری راہ،
(33 ) اور کوئی جان جس کی حرمت اللہ نے رکھی ہے ناحق نہ مارو، اور جو ناحق نہ مارا جائے تو بیشک ہم نے اس کے وارث کو قابو دیا تو وہ قتل میں حد سے نہ بڑھے ضرور اس کی مدد ہونی ہے
(34 ) اور یتیم کے مال کے پاس تو جاؤ مگر اس راہ سے جو سب سے بھلی ہے یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچے اور عہد
پورا کرو بیشک عہد سے سوال ہونا ہے ، اور ماپو تو پورا ماپو اور برابر ترازو سے تولو، یہ بہتر ہے اور اس کا انجام اچھا،
(36 ) اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے
(37 ) اور زمین میں اتراتا نہ چل بیشک ہر گز زمین نہ چیر ڈالے گا، اور ہرگز بلندی میں پہاڑوں کو نہ پہنچے گا
(38 ) یہ جو کچھ گزرا ان میں کی بُری
بات تیرے رب کو ناپسند ہے ،
(39 )
یہ ان وحیوں میں سے ہے جو
تمہارے رب نے تمہاری طرف بھیجی حکمت کی باتیں اور اے سننے والے
اللہ ساتھ دوسرا خدا نہ ٹھہرا کہ تو جہنم
میں پھینکا جائے گا طعنہ پاتا دھکے کھاتا،
(40 )
کیا تمہارے رب نے تم کو بیٹے چن دیے اور اپنے لیے فرشتوں سے بیٹیاں بنائیں بیشک تم بڑا بول بولتے ہو
(41 ) اور بیشک ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے بیان فرمایا
کہ وہ سمجھیں اور اس سے انھیں نہیں بڑھتی مگر نفرت
(42 )
تم فرماؤ اگر اس کے ساتھ اور خدا
ہوتے جیسا یہ بکتے ہیں جب تو وہ عرش کے مالک کی طرف کوئی راہ ڈھونڈ نکالتے
(43 ) اسے پاکی اور برتری ان کی باتوں سے بڑی برتری،
(44 ) اس کی پاکی بولتے ہیں ساتوں آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہیں
اور کوئی چیز نہیں جو اسے سراہتی ہوتی اس کی پاکی نہ بولے ہاں تم ان کی تسبیح نہیں سمجھتے بیشک وہ حلم والا بخشنے والا ہے
(45 ) اور اے محبوب! تم نے قرآن پڑھا ہم نے تم پر اور ان میں کہ آخرت پر ایمان ہیں لاتے ایک چھپا ہوا پردہ کر دیا
(46 ) اور ہم نے ان کے دلوں پر غلاف ڈال دیے ہیں کہ اسے نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں ٹینٹ (روئی) اور جب تم قرآن میں اپنے اکیلے رب
کی یاد کرتے ہو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگتے ہیں نفرت کرتے ،
(47 )
ہم خوب جانتے ہیں جس لیے وہ سنتے ہیں جب
تمہاری طرف کان لگاتے ہیں اور جب آپس میں مشورہ
کرتے ہیں جبکہ ظالم کہتے ہیں تم
پیچھے نہیں چلے مگر ایک ایسے مرد کے جس پر جادو ہوا
(48 )
دیکھو انہوں نے تمہیں کیسی تشبیہیں
دیں تو گمراہ ہوئے کہ راہ نہیں پا سکتے ،
(49 ) اور بولے کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہو جائیں گے کیا سچ مچ نئے بن کر اٹھیں گے
(50 )
تم فرماؤ کہ پتھر یا لوہا ہو جاؤ،
(51 )
یا اور کوئی مخلوق جو تمہارے خیال
میں بڑی ہو (104) تو اب کہیں گے ہمیں کون
پھر پیدا کرتے گا، تم فرماؤ وہی جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا، تو اب تمہاری طرف مسخرگی
سے سر ہِلا کر کہیں گے یہ کب ہے تم فرماؤ شاید نزدیک ہی ہو،
(52 ) جس دن وہ تمہیں بُلائے گا تو
تم اس کی حمد کرتے چلے آؤ گے اور سمجھو گے کہ نہ رہے (108) تھے مگر تھوڑا،
(53 ) اور میرے بندوں سے فرماؤ
وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو بیشک شیطان ان کے آپس میں فساد ڈالتا ہے ، بیشک شیطان آدمی کا
کھلا دشمن ہے ،
(54 )
تمہارا رب تمہیں خوب جانتا ہے ، وہ چاہے تو تم پر رحم کرے چاہے تو تمہیں عذاب کرے ، اور ہم نے تم کو ان پر کڑوڑا (حاکمِ اعلیٰ) بنا کر نہ بھیجا
(55 ) اور تمہارا رب خوب
جانتا ہے جو کوئی آسمانوں اور زمین
میں ہیں اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو ایک پر بڑائی دی اور داؤد کو زبور عطا فرمائی
(56 ) تم فرماؤ پکارو انہیں جن کو اللہ
کے سوا گمان کرتے ہو تو وہ اختیار نہیں رکھتے تم سے تکلیف دو کرنے اور نہ پھیر دینے کا
(57 )
وہ مقبول بندے جنہیں یہ کافر پوجتے
ہیں وہ آپ ہی اپنے رب کی طرف وسیلہ ڈھونڈتے ہیں کہ ان میں کون زیادہ مقرب ہے اس کی
رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں
بیشک تمہارے رب کا عذاب ڈر کی چیز ہے ،
(58 ) اور کوئی بستی نہیں مگر یہ کہ ہم
اسے روزِ قیامت سے پہلے نیست کر دیں گے یا اسے سخت عذاب دیں گے یہ کتاب میں لکھا
ہوا ہے ،
(59 ) اور ہم ایسی نشانیاں بھیجنے سے یوں ہی
باز رہے کہ انہیں اگلوں نے جھٹلایا اور ہم نے ثمود کو
ناقہ دیا آنکھیں کھولنے کو تو انہوں
نے اس پر ظلم کیا اور ہم ایسی نشانیاں نہیں بھیجتے مگر ڈرانے کو
(60 ) اور جب ہم نے تم
سے فرمایا کہ سب لوگ تمہارے رب کے قابو میں ہیں اور ہم نے نہ کیا وہ دکھاوا جو تمہیں دکھایا تھا مگر لوگوں کی
آزمائش کو اور وہ پیڑ جس پر قرآن
میں لعنت ہے اور ہم انہیں ڈراتے ہیں تو
انھیں نہیں بڑھتی مگر بڑی سرکشی،
(61 ) اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو
تو ان سب نے سجدہ کیا سوا ابلیس کے
، بولا کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا
(62 ) بولا
(62 )
دیکھ تو جو یہ تو نے مجھ سے معزز رکھا اگر تو
نے مجھے قیامت تک مہلت دی تو ضرور میں اس کی اولاد کو
پیس ڈالوں گا مگر تھوڑا
(63 )
فرمایا، دور ہو تو ان میں جو تیری
پیروی کرے گا تو بیشک سب کا بدلہ جہنم ہے بھرپور سزا،
(64 ) اور ڈگا دے (بہکا دے ) ان میں سے جس پر قدرت پائے اپنی آواز سے اور ان
پر لام باندھ (فوج چڑھا) لا اپنے سواروں اور
اپنے پیادوں کا اور ان کا ساجھی ہو مالوں اور بچوں میں اور انہیں وعدہ دے اور
شیطان انہیں وعدہ نہیں دیتا مگر فریب سے ،
(65 )
بیشک جو میرے بندے ہیں ان
پر تیرا کچھ قابو نہیں ، اور تیرا رب کافی ہے کام بنانے کو
(66 )
تمہارا رب وہ ہے کہ تمہارے لیے دریا میں کشتی رواں کرتا ہے کہ تم
اس کا فضل تلاش کرو، بیشک وہ تم پر مہربان ہے ،
(67 ) اور جب تمہیں دریا میں مصیبت
پہنچتی ہے تو اس کے سوا جنہیں پوجتے ہیں سب گم ہو جاتے ہیں پھر جب تمہیں خشکی کی طرف نجات دیتا ہے تو منہ پھیر لیتے ہیں اور
انسان بڑا ناشکرا ہے ،
(68 ) کیا تم اس سے نڈر ہوئے کہ وہ خشکی ہی کا کوئی کنارہ تمہارے ساتھ دھنسا دے یا تم پر پتھراؤ بھیجے پھر اپنا کوئی حمایتی نہ پاؤ
(69 )
یا اس سے نڈر ہوئے کہ تمہیں دوبارہ دریا میں لے جائے پھر تم پر جہاز توڑنے وا لی آندھی بھیجے تو تم کو تمہارے کفر کے سبب ڈبو دے پھر اپنے لیے کوئی ایسا نہ پاؤ کہ اس پر ہمارا پیچھا کرے
(70 ) اور بیشک ہم نے اولادِ آدم کو عزت دی اور ان کی خشکی اور تری میں سوار کیا اور ان کو ستھری چیزیں روزی دیں اور ان کو اپنی بہت مخلوق سے افضل کیا
(71 )
جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے
ساتھ بلائیں گے تو جو اپنا نامہ داہنے ہاتھ میں دیا
گیا یہ لوگ اپنا نامہ پڑھیں گے اور تاگے
بھر ان کا حق نہ دبایا جائے گا
(72 ) اور جو اس زندگی میں اندھا ہو وہ آخرت میں اندھا ہے اور اور
بھی زیادہ گمراہ،
(73 ) اور وہ تو قریب تھا کہ تمہیں کچھ لغزش دیتے ہماری وحی سے جو ہم نے تم کو بھیجی کہ تم ہماری طرف کچھ اور نسبت کر دو،
اور ایسا ہوتا تو وہ تم کو اپنا گہرا دو
ست بنا لیتے
(74 ) اور اگر ہم تمہیں ثابت قدم نہ رکھتے تو قریب تھا کہ تم ان کی طرف کچھ تھوڑا سا جھکتے
(75 ) اور ایسا ہوتا تو ہم تم کو دُونی عمر اور دو چند
موت کا مزہ دیتے پھر تم ہمارے مقابل اپنا کوئی مددگار نہ پاتے ،
(76 ) اور بیشک قریب تھا کہ وہ تمہیں اس زمین سے ڈگا دیں (کھسکا دیں ) کہ تمہیں اس سے باہر کر دیں اور ایسا ہوتا تو وہ تمہارے پیچھے نہ ٹھہرتے مگر تھوڑا
(77 ) دستور ان کا جو ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے اور تم
ہمارا قانون بدلتا نہ پاؤ گے ،
(78 )
نماز قائم رکھو سورج ڈھلنے سے رات کی اندھیری تک اور صبح کا قرآن بیشک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں
(79 ) اور رات کے کچھ حصہ میں تہجد کرو یہ خاص تمہارے لیے زیادہ ہے قریب ہے کہ تمہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد کریں
(80 ) اور یوں عرض کرو کہ اے میرے رب
مجھے سچی طرح داخل کر اور سچی طرح باہر لے
جا اور مجھے اپنی طرف سے مددگار غلبہ دے
(81 ) اور فرماؤ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا
(82 ) اور ہم
قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز (179)
جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے اور اس
سے ظالموں کو نقصان ہی بڑھتا ہے ،
(83 ) اور جب ہم آدمی پر احسان کرتے ہیں منہ
پھیر لیتا ہے اور اپنی طرف دور ہٹ جاتا ہے
اور
جب اسے برائی پہنچے تو ناامید ہو جاتا ہے
(84 ) تم فرماؤ سب اپنے کینڈے (انداز) پر کام کرتے ہیں تو
تمہارا رب خوب جانتا ہے کون زیادہ راہ پر ہے ،
(85 ) اور تم سے روح کو پوچھتے ہیں ہیں ، تم فرماؤ روح میرے رب کے حکم سے ایک چیز ہے اور تمہیں علم نہ ملا مگر تھوڑا
(86 ) اور اگر ہم چاہتے تو یہ وحی جو ہم نے تمہاری طرف کی اسے لے جاتے
پھر تم کوئی نہ پاتے کہ تمہارے لیے ہمارے حضور اس پر وکالت کرتا
(87 )
مگر تمہارے رب کی رحمت بیشک تم پر اس کا بڑا فضل ہے
(88 )
تم فرماؤ اگر آدمی اور جن سب اس بات پر متفق ہو جائیں کہ اس قرآن کی مانند لے آئیں تو اس کا مثل نہ لا سکیں گے اگرچہ ان میں ایک دوسرے کا
مددگار ہو
(89 ) اور بیشک ہم نے لوگوں کے لیے اس
قرآن میں ہم قسم کی مثل طرح طرح بیان
فرمائی تو اکثر آدمیوں نے نہ مانا مگر
ناشکری کرنا
(90 ) اور بولے کہ ہم تم پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ تم ہمارے لیے زمین سے کوئی چشمہ بہا دو
(91 ) یا تمہارے لیے کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ ہو پھر تم اس کے
لیے اندر بہتی نہریں رواں کرو
(92 ) یا تم ہم پر آسمان گرا دو جیسا تم نے کہا ہے ٹکڑے ٹکڑے یا
اللہ اور فرشتوں کو ضامن لے آؤ
(93 )
یا تمہارے لیے طلائی گھر ہو یا تم آسمان پر چڑھ جاؤ اور ہم تمہارے چڑھ جانے پر بھی ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک ہم پر ایک کتاب نہ اتارو جو ہم پڑھیں ، تم
فرماؤ پاکی ہے میرے رب کو میں کون ہوں مگر آدمی اللہ کا بھیجا
ہوا
(94 ) اور کس بات نے لوگوں کو ایمان لانے سے روکا
جب ان کے پاس ہدایت آئی مگر اسی نے کہ بولے کیا اللہ نے آدمی اللہ
کا بھیجا ہوا اور کس بات نے لوگوں کو ایمان لانے سے روکا
جب ان کے پاس ہدایت آئی مگر اسی نے کہ بولے کیا اللہ نے آدمی کو رسول بنا کر بھیجا
(95 ) تم فرماؤ اگر زمین میں فرشتے ہوتے چین سے چلتے تو
ان پر ہم رسول بھی فرشتہ اتارتے
(96 ) تم فرماؤ اللہ بس ہے گواہ میرے تمہارے درمیان (200) بیشک وہ اپنے بندوں کو
جانتا دیکھتا ہے ،
(97 ) اور جسے اللہ راہ دے وہی راہ پر ہے اور جسے گمراہ کرے تو ان کے لیے اس
کے سوا کوئی حمایت والے نہ پاؤ گے اور ہم
انہیں قیامت کے دن ان کے منہ کے بل اٹھائیں
گے اندھے اور گونگے اور بہرے ان کا
ٹھکانا جہنم ہے جب کبھی بجھنے پر آئے گی ہم اسے اور بھڑکا دیں گے ،
(98 )
یہ ان کی سزا ہے اس پر کہ انہوں نے ہماری آیتوں سے انکار کیا اور بولے کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہو جائیں گے تو کیا سچ مچ ہم نئے بن کر اٹھائے جائیں گے ،
(99 ) اور کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ اللہ
جس نے آسمان اور زمین بنائے ان لوگوں
کی مثل بنا سکتا ہے اور اس نے ان کے لیے ایک میعاد ٹھہرا رکھی ہے جس میں کچھ شبہ نہیں تو ظالم نہیں مانتے بے ناشکری کیے
(100 )
تم فرماؤ اگر تم لوگ میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو انہیں
بھی روک رکھتے اس ڈر سے کہ خرچ نہ ہو جائیں ، اور آدمی بڑا کنجوس ہے ،
(101 ) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں تو بنی اسرائیل سے پوچھو جب وہ
ان کے پاس آیا تو اس سے فرعون نے کہا، اے موسیٰ! میرے خیال میں تو تم پر جادو ہوا
(102 )
کہا یقیناً تو خوب جانتا ہے کہ انہیں
نہ اتارا مگر آسمانوں اور زمین کے مالک نے
دل کی آنکھیں کھولنے والیاں ف اور میرے گمان میں تو اے فرعون! تو ضرور ہلاک ہونے والا ہے
(103 )
تو اس نے چاہا کہ ان کو زمین سے نکال دے تو ہم نے اسے اور
اس کے ساتھیوں کو سب کو ڈبو دیا
(104 ) اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے فرمایا اس زمین میں بسو پھر جب آخرت کا وعدہ آئے گا ہم
تم سب کو گھال میل (لپیٹ کر) لے آئیں گے
(105 ) اور ہم نے قرآن کو حق ہی کے ساتھ اتارا اور حق وہی کے لیے اترا اور ہم
نے تمہیں نہ بھیجا مگر خوشی اور ڈر سناتا،
(106 ) اور قرآن ہم نے جدا جدا کر کے اتارا
کہ تم اسے لوگوں پر ٹھہر ٹھہر کر پڑھو اور ہم نے اسے بتدریج رہ رہ کر اتارا
(107 )
تم فرماؤ کہ تم لوگ اس پر ایمان لاؤ
یا نہ لاؤ بیشک وہ جنہیں اس کے اترنے سے
پہلے علم ملا
اب ان پر پڑھا جاتا ہے ، ٹھوڑی کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں ،
(108 ) اور کہتے ہیں پاکی ہے ہمارے رب کو بیشک ہمارے اب کا وعدہ پورا ہوتا تھا
(109 ) اور تھوڑی کے بل گرتے ہیں روتے ہوئے اور
یہ قرآن ان کے دل کا جھکنا بڑھاتا ہے ،
(السجدۃ) 4
(110 )
تم فرماؤ اللہ کہہ کر پکارو رحمان
کہہ کر، جو کہہ کر پکارو سب اسی کے اچھے نام ہیں اور اپنی نماز نہ بہت آواز سے پڑھو نہ بالکل آہستہ اور ان دنوں کے بیچ میں راستہ چاہو
(111 ) اور یوں کہو سب خوبیاں اللہ کو جس
نے اپنے لیے بچہ
اختیار نہ فرمایا اور بادشاہی میں کوئی اس
کا شریک نہیں اور کمزوری سے کوئی اس کا حمایتی نہیں اور اس کی بڑائی بولنے کو تکبیر کہو
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.