Friday, April 17, 2015

27۔ سورۃ نمل

          اللہ کے  نام سے  شروع جو نہایت مہربان رحم والا

(1) یہ آیتیں ہیں قرآن اور روشن کتاب کی 
(2)  ہدایت اور خوشخبری  ایمان والوں کو ،
(3) وہ جو نماز برپا رکھتے  ہیں  اور زکوٰۃ دیتے  ہیں  اور وہ آخرت پر یقین رکھتے  ہیں ،
(4) وہ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے  ہم نے  ان کے  کوتک (برے  اعمال) ان کی نگاہ میں بھلے  کر دکھائے  ہیں
(5) تو وہ بھٹک رہے  ہیں یہ وہ ہیں جن کے  لیے  برا عذاب ہے   اور یہی آخرت میں سب سے  بڑھ کر نقصان میں
(6) اور بیشک تم قرآن سکھائے  جاتے  اور حکمت والے  علم والے  کی طرف سے   
(7) جب کہ موسیٰ نے  اپنی گھر وا لی سے  کہا  مجھے  ایک آگ نظر پڑی ہے  عنقریب میں تمہارے  پاس اس کی کوئی خبر لاتا ہوں یا اس میں سے  کوئی چمکتی چن گاری لاؤں گا کہ تم تاپو 
(8) پھر جب آگ کے  پاس آیا ندا کی گئی کہ برکت دیا گیا وہ جو اس آگ کی جلوہ گاہ میں ہے  یعنی موسیٰ اور جو اس کے  آس پاس میں یعنی فرشتے   اور پاکی ہے  اللہ کو جو  رب ہے  سارے  جہان کا،
(9) اے  موسیٰ بات یہ ہے  کہ میں ہی ہوں اللہ عزت والا حکمت والا،
(10) اور  اپنا عصا ڈال دے   پھر موسیٰ نے  اسے  دیکھا لہراتا ہوا گویا سانپ ہے  پیٹھ پھیر کر چلا اور مڑ کر نہ دیکھا، ہم نے  فرمایا اے  موسیٰ ڈر نہیں ، بیشک میرے  حضور رسولوں کو خوف نہیں ہوتا 
(11) ہاں  جو  کوئی زیادتی کرے     پھر برائی کے  بعد بھلائی سے  بدلے  تو بیشک میں بخشنے  والا مہربان ہوں
(12) اور اپنا ہاتھ اپنے  گریبان میں ڈال نکلے  گا سفید چمکتا بے  عیب  نو نشانیوں میں  فرعون اور اس کی قوم کی طرف ، بیشک وہ بے  حکم لوگ ہیں ،
(13) پھر جب ہماری نشانیاں آنکھیں کھولتی ان کے  پاس آئیں  بولے  یہ تو صریح جادو ہے ،
(14) اور ان کے  منکر ہوئے  اور ان کے  دلوں میں ان کا یقین تھا  ظلم اور تکبر سے  تو دیکھو کیسا انجام ہوا فسادیوں کا
(15) اور بیشک ہم نے  داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا  اور دونوں نے  کہا سب خوبیاں اللہ کو جس نے  ہمیں اپنے  بہت سے  ایمان والے   بندوں پر فضیلت بخشی
(16) اور سلیمان داؤد کا جانشین ہوا  اور کہا اے  لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی اور ہر چیز میں سے  ہم کو عطا ہوا  بیشک یہی ظاہر فضل ہے   
(17)  اور جمع کیے  گئے  سلیمان کے  لیے  اس کے  لشکر جنوں اور آدمیوں اور پرندوں سے  تو وہ روکے  جاتے  تھے   (18) یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے  نالے  پر آئے   ایک چیونٹی بولی  اے  چیونٹیو! اپنے  گھروں میں چلی  جاؤ تمہیں کچل نہ ڈالیں سلیمان اور ان کے  لشکر بے  خبری میں  
(19) تو اس کی بات مسکرا کر ہنسا  اور عرض کی اے  میرے  رب! مجھے  توفیق دے  کہ میں شکر کروں تیرے  احسان کا جو تو نے   مجھ پر اور میرے  ماں باپ پر کیے  اور یہ کہ میں  وہ بھلا کام کروں جو تجھے  پسند آئے  اور مجھے  اپنی رحمت سے  اپنے  ان بندوں میں شامل کر جو تیرے  قرب خاص کے  سزاوار ہیں
(20) اور پرندوں کا جائزہ لیا تو  بولا مجھے  کیا ہوا کہ میں ہدہد کو نہیں دیکھتا یا وہ واقعی حاضر نہیں ،
(21) ضرور میں اسے  سخت عذاب کروں گا  یا ذبح کر دوں گا یا کوئی روشن سند میرے  پاس لائے   (22) تو ہدہد کچھ زیادہ  دیر نہ ٹھہرا اور آ کر  عرض کی کہ میں وہ بات دیکھ کر آیا ہوں جو حضور نے  نہ دیکھی اور میں شہر سبا سے  حضور کے  پاس ایک یقینی خبر لایا ہوں ،
(23) میں نے  ایک عورت دیکھی  کہ ان پر بادشاہی کر رہی ہے  اور اسے  ہر چیز میں سے  ملا ہے   اور اس کا بڑا تخت ہے  
(24) میں نے  اسے  اور اس کی قوم کو پایا کہ اللہ کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے  ہیں  اور شیطان نے  ان کے  اعمال ان کی نگاہ میں سنوار کر ان کو سیدھی راہ سے  روک دیا  تو وہ راہ نہیں پاتے ،
(25) کیوں نہیں سجدہ کرتے  اللہ کو جو نکالتا ہے  آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزیں  اور جانتا ہے  جو کچھ تم چھپاتے  ہو اور ظاہر کرتے  ہو 
(26) اللہ ہے  کہ اس کے  سوا کوئی سچا معبود نہیں وہ بڑے  عرش کا مالک ہے ،(السجدۃ۔8)
(27) سلیمان نے  فرمایا اب ہم دیکھیں گے  کہ تو نے  سچ کہا یا تو جھوٹوں میں ہے   
(28) میرا یہ فرمان لے  جان کر ان پر ڈال پھر ان سے  الگ ہٹ کر دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے  ہیں
(29) وہ عورت بولی اے  سردارو! بیشک میری طرف ایک عزت والا خط ڈالا گیا 
(30) بیشک وہ سلیمان کی طرف سے  ہے  اور بیشک وہ اللہ کے  نام سے  ہے  نہایت مہربان رحم والا، 
(31) یہ کہ مجھ پر بلندی نہ چاہو  اور گردن رکھتے  میرے  حضور حاضر ہو 
(32) بولی اے  سردارو! میرے  اس معاملے  میں مجھے  رائے  دو میں کسی معاملے  میں کوئی قطعی فیصلہ نہیں کرتی جب تک تم میرے  پاس حاضر نہ ہو،
(33) وہ بولے  ہم زور والے  اور بڑی سخت لڑائی والے  ہیں  اور اختیار تیرا ہے  تو نظر کر کہ کیا حکم دیتی ہے  
(34) بولی بیشک بادشاہ جب کسی بستی میں  داخل ہوتے  ہیں اسے  تباہ کر دیتے  ہیں اور اس کے  عزت والوں کو  ذلیل اور ایسا ہی کرتے  ہیں  
(35) اور میں ان کی طرف ایک تحفہ بھیجنے  وا لی ہوں پھر دیکھوں گی کہ ایلچی کیا جواب لے  کر پلٹے   
(36) پھر جب وہ  سلیمان کے  پاس آیا فرمایا کیا مال سے  میری مدد کرتے  ہو تو جو مجھے  اللہ نے  دیا  وہ بہتر ہے  اس سے  جو تمہیں دیا  بلکہ تمہیں اپنے  تحفہ پر خوش ہوتے  ہو 
(37) پلٹ جا  ان کی طرف تو ضرور ہم ان پر  وہ لشکر لائیں گے  جن کی انہیں طاقت نہ ہو گی اور ضرور ہم ان کو اس شہر سے  ذلیل کر کے  نکال دیں گے  یوں کہ وہ پست ہوں گے  
(38)  سلیمان نے  فرمایا، اے  درباریو! تم میں کون ہے  کہ وہ اس کا تخت میرے  پاس لے  آئے  قبل اس کے  کہ وہ میرے  حضور مطیع ہو کر حاضر ہوں  
(39) ایک بڑا خبیث جن بولا  کہ میں وہ تخت حضور میں حاضر کر دوں گا قبل اس کے  کہ حضور اجلاس برخاست کریں  اور میں بیشک اس پر قوت والا امانتدار ہوں
(40) اس نے  عرض کی جس کے  پاس کتاب کا علم تھا  کہ میں اسے  حضور میں حاضر کر دوں گا ایک پل مارنے  سے  پہلے   پھر جب سلیمان نے  تخت کو اپنے  پاس رکھا دیکھا کہ یہ میرے  رب کے  فضل سے  ہے ، تاکہ مجھے  آزمائے  کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری، اور جو شکر کرے  وہ اپنے  بھلے  کو شکر کرتا ہے   اور جو ناشکری کرے  تو میرا رب بے  پرواہ ہے  سب خوبیوں والا،
(41) سلیمان نے  حکم دیا عورت کا تخت اس کے  سامنے  وضع بدل کر بیگانہ کر دو کہ ہم دیکھیں کہ وہ راہ پاتی ہے  یا ان میں ہوتی ہے  جو ناواقف رہے ،
(42) پھر جب وہ آئی اس سے  کہا گیا کیا تیرا تخت ایسا ہی ہے ، بولی گویا یہ وہی ہے   اور ہم کو اس واقعہ سے  پہلے  خبر مل چکی  اور ہم فرمانبردار ہوئے  
(43)  اور اسے  روکا  اس چیز نے  جسے  وہ اللہ کے  سوا  پوجتی تھی، بیشک وہ کافر لوگوں میں سے  تھی،
(44) اس سے  کہا گیا صحن میں آ  پھر جب اس نے  اسے  دیکھا گہرا پانی سمجھی اور اپنی ساقیں کھولیں  سلیمان نے  فرمایا یہ تو ایک چکنا صحن ہے  شیشوں جڑا  عورت نے  عرض کی اے  میرے  رب! میں نے  اپنی جان پر ظلم کیا  اور اب سلیمان  کے  ساتھ اللہ کے  حضور گردن رکھتی ہوں جو رب سارے  جہان کا
(45) اور بیشک ہم نے  ثمود کی طرف ان کے  ہم قوم صالح کو بھیجا کہ اللہ کو پوجو  تو جبھی وہ دو گروہ ہو گئے   جھگڑا کرتے  
(46) صالح نے  فرمایا  اے  میری قوم! کیوں برائی کی جلدی کرتے  ہو  بھلائی سے  پہلے   اللہ سے  بخشش کیوں نہیں مانگتے   شاید تم پر رحم ہو
(47) بولے  ہم نے  بُرا شگون کیا تم سے  اور تمہارے  ساتھیوں سے   فرمایا تمہاری بد شگونی اللہ کے  پاس ہے   بلکہ تم لوگ فتنے  میں پڑے  ہو
(48) اور شہر میں نو شخص تھے   کہ زمین میں فساد کرتے  اور سنوار نہ چاہتے ،
(49)  آپس میں اللہ کی قسمیں کھا کر بولے  ہم ضرور رات کو چھاپا ماریں گے  صالح اور اس کے  گھر والوں پر  پھر  اس کے  وارث سے    کہیں گے  اس گھر والوں کے  قتل کے  وقت ہم حاضر نہ تھے   اور بیشک ہم سچے  ہیں ، (50) اور انہوں نے  اپنا سا مکر کیا اور ہم نے   اپنی خفیہ تدبیر فرمائی  اور وہ  غافل رہے ،
(51) تو دیکھو کیسا انجام ہوا ان کے  مکر کا  ہم نے  ہلاک  کر دیا انہیں  اور ان کی ساری قوم کو
(52) تو یہ ہیں ان کے  گھر ڈھے  پڑے  بدلہ ان کے  ظلم کا، بیشک اس میں نشانی ہے  جاننے  والوں کے  لیے ،
(53)  اور ہم نے  ان کو بچا لیا جو ایمان لائے   اور ڈرتے  تھے  
(54) اور  لوط کو جب اس نے  اپنی قوم سے  کہا کیا بے  حیائی پر آتے  ہو  اور تم سوجھ رہے  ہو 
(55) کیا تم مردوں کے  پاس مستی سے  جاتے  ہو عورتیں چھوڑ کر  بلکہ تم جاہل لوگ ہو 
(56) تو اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہ کہ بولے  لوط کے  گھرانے  کو اپنی بستی سے  نکال دو یہ لوگ  تو ستھرا پن چاہتے  ہیں
(57)  تو ہم نے  اسے  اور اس کے  گھر والوں کو نجات دی مگر اس کی عورت کو ہم نے  ٹھہرا دیا تھا کہ وہ رہ جانے  والوں میں ہے  
(58)  اور ہم نے  ان پر  ایک برساؤ برسایا  تو کیا ہی برا برساؤ تھا ڈرائے ہوؤں کا،
(59) تم کہو سب خوبیاں اللہ کو  اور سلام اس کے  چنے  ہوئے  بندے  پر  کیا اللہ بہتر  یا ان کے  ساختہ شریک
(60) اور جس نے  آسمان و زمین بنائے   اور تمہارے  لیے  آسمان سے  پانی اتارا تو ہم نے  اس سے  باغ اگائے  رونق والے  تمہاری طاقت نہ تھی کہ ان کے  پیڑ اگاتے   کیا اللہ کے  ساتھ کوئی اور خدا ہے   بلکہ وہ لوگ راہ سے  کتراتے  ہیں  
(61) یا وہ جس نے  زمین بسنے  کو بنائی اور اس کے  بیچ میں نہریں نکالیں اور اس کے  لیے  لنگر بنائے   اور دونوں سمندروں میں آڑ  رکھی  کیا اللہ کے  ساتھ اور خدا ہے ، بلکہ ان میں اکثر جاہل ہیں
(62) یا وہ جو لاچار کی سنتا ہے   جب اسے  پکارے  اور دور کر دیتا ہے  برائی اور تمہیں زمین کا وارث کرتا ہے   کیا اللہ کے  ساتھ اور خدا ہے ، بہت ہی کم دھیان کرتے  ہو،
(63)  یا وہ جو تمہیں راہ دکھاتا ہے   اندھیریوں میں خشکی اور تری کی  اور وہ کہ ہوائیں بھیجتا ہے ،  اپنی رحمت کے  آگے  خوشخبری سناتی  کیا اللہ کے  ساتھ کوئی اور خدا ہے ،  برتر ہے  اللہ ان کے  شرک سے ،
(64) یا وہ جو خلق کی ابتداء فرماتا ہے  پھر اسے  دوبارہ بنائے  گا  اور وہ جو تمہیں آسمانوں اور زمین سے  روزی دیتا ہے   کیا اللہ کے  ساتھ کوئی اور خدا ہے ، تم فرماؤ کہ اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے  ہو
(65) تم فرماؤ غیب نہیں جانتے  جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں مگر اللہ  اور  انہیں  خبر  نہیں  کہ  کب  اٹھا ے ٴ  جائیں  گے   ،
(66) کیا  ان کے   علم  کا  سلسلہ  آخرت کے   جانے   تک  پہونچ  گیا    کوئی  نہیں  وہ  اس  کی  طرف  سے   شک  میں  ہیں  بلکہ وہ اس سے  اندھے  ہیں ،
(67) اور کافر بولے  کیا جب ہم اور ہمارے  باپ دادا مٹی ہو جائیں گے  کیا ہم پھر نکالے  جائیں گے   (68) بیشک اس کا وعدہ دیا گیا ہم کو اور ہم سے  پہلے  ہمارے  باپ داداؤں کو یہ تو نہیں مگر اگلوں کی کہانیاں ، 
(69) تم فرماؤ زمین میں چل کر دیکھو، کیسا ہوا نجام مجرموں کا 
(70) اور تم ان پر غم نہ کھاؤ  اور ان کے  مکر سے  دل تنگ نہ ہو
(71) اور کہتے  ہیں کب آئے  گا یہ وعدہ   اگر تم سچے  ہو،
(72) تم فرماؤ قریب ہے  کہ تمہارے  پیچھے  آ لگی ہو بعض وہ چیز جس کی تم جلدی مچا رہے  ہو
(73) اور بیشک تیرا رب فضل والا ہے  آدمیوں پر  لیکن اکثر آدمی حق نہیں مانتے   
(74) اور بیشک تمہارا رب جانتا ہے  جو ان کے  سینوں میں چھپی ہے  اور جو وہ ظاہر کرتے  ہیں
(75) اور جتنے  غیب ہیں آسمانوں اور زمین کے  سب ایک بتانے  وا لی کتاب میں ہیں  
(76) بیشک یہ قرآن ذکر فرماتا ہے   بنی اسرائیل سے  اکثر وہ باتیں جس میں وہ اختلاف کرتے  ہیں
(77) اور بیشک وہ ہدایت اور رحمت ہے  مسلمانوں کے  لیے ،
(78) بیشک تمہارا رب ان کے  آپس میں فیصلہ فرماتا ہے  اپنے  حکم سے  اور وہی ہے  عزت و الا علم والا،
(79) تو تم اللہ پر بھروسہ کرو، بیشک تم روشن حق پر ہو،
(80) بیشک تمہارے  سنائے  نہیں سنتے  مردے   اور نہ تمہارے  سنائے  بہرے  پکار سنیں جب پھریں پیٹھ دے  کر
(81) اور اندھوں کو  گمراہی سے  تم ہدایت کرنے  والے  نہیں ، تمہارے  سنائے  تو وہی سنتے  ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے  ہیں  اور ہو مسلمان ہیں ،
(82) اور جب بات ان پر آ پڑے  گی  ہم زمین سے  ان کے  لیے  ایک چوپایہ نکالیں گے   جو لوگوں سے  کلام کرے  گا   اس لیے  کہ لوگ ہماری آیتوں پر ایمان نہ لاتے  تھے  
(83) اور جس دن اٹھائیں گے  ہم ہر گروہ میں سے  ایک فوج جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتی ہے    تو ان کے  اگلے  روکے  جائیں گے  کہ پچھلے  ان سے  آ ملیں ،
(84) یہاں تک کہ جب سب حاضر ہولیں گے   فرمائے  گا کیا تم نے  میری آیتیں جھٹلائیں حالانکہ تمہارا علم ان تک نہ پہنچتا تھا  یا کیا کام کرتے  تھے  
(85)  اور بات پڑ چکی ان پر  ان کے  ظلم کے  سبب تو وہ اب کچھ نہیں بولتے   
(86) کیا انہوں نے  نہ دیکھا کہ ہم نے  رات بنائی کہ اس میں آرام کریں اور دن کو بنایا سوجھانے  والا،  بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں ان لوگوں کے  لیے  کہ ایمان رکھتے  ہیں
(87) اور جس دن پھونکا جائے  گا صُور  تو گھبرائے  جائیں گے  جتنے  آسمانوں میں ہیں اور جتنے  زمین میں ہیں   مگر جسے  خدا چاہے   اور سب اس کے  حضور حاضر ہوئے  عاجزی کرتے   
(88) اور تو دیکھے  گا پہاڑوں کو خیال کرے  گا کہ وہ جمے  ہوئے  ہیں اور وہ چلتے  ہوں گے  بادل کی چال  یہ کام ہے  اللہ کا جس نے  حکمت سے  بنائی ہر چیز،  بیشک اسے  خبر  ہے  تمہارے  کاموں کی،
(89) جو  نیکی لائے   اس کے  لیے  اس سے  بہتر صلہ ہے   اور ان کو اس دن کی گھبراہٹ سے  امان ہے  
(90) اور جو بدی لائے   تو ان کے  منہ اوندھائے  گئے   آ گ میں  تمہیں کیا بدلہ ملے  گا مگر اسی کا جو کرتے  تھے  
(91) مجھے  تو یہی حکم ہوا ہے  کہ پوجوں اس شہر کے  رب  کو  جس نے  اسے  حرمت والا کیا ہے   اور سب کچھ اسی کا ہے ، اور مجھے  حکم ہوا ہے  کہ فرمانبرداروں میں ہوں ،
(92)  اور یہ کہ قرآن کی تلاوت کروں  تو جس نے  راہ پائی اس نے  اپنے  بھلے  کو راہ پائی  اور جو بہکے   تو فرما دو کہ میں تو یہی ڈر سنانے  والا ہوں
(93) اور فرماؤ کہ سب خوبیاں اللہ کے  لیے  عنقریب وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھائے  گا تو انہیں پہچان لو گے   اور اے  محبوب! تمہارا رب غافل نہیں ، اے  لوگو! تمہارے  اعمال سے ،

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.