اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) طٰسم
(2) یہ آیتیں ہیں روشن کتاب
(3)
ہم تم پر پڑھیں موسیٰ اور فرعون کی سچی خبر ان لوگوں کے لیے جو
ایمان رکھتے ہیں ،
(4) بیشک فرعون نے زمین میں غلبہ پایا تھا اور اس کے لوگوں کو اپنا تابع بنایا ان میں ایک گروہ
کو کمزور دیکھتا ان کے بیٹوں کو ذبح کرتا اور ان کی عورتوں کو زندہ
رکھتا بیشک وہ فسادی تھا،
(5) اور ہم چاہتے تھے کہ
ان کمزوریوں پر احسان فرمائیں اور ان کو پیشوا بنائیں اور ان کے ملک و مال کا انہیں کو وارث بنائیں
(6) اور انہیں زمین میں قبضہ دیں اور فرعون اور ہامان اور ان کے
لشکروں کو وہی دکھا دیں جس کا انہیں ان کی طرف سے خطرہ ہے
(7) اور ہم نے موسیٰ کی ماں کو الہام فرمایا کہ اسے دودھ پلا
پھر جب تجھے اس سے اندیشہ ہو
تو اسے دریا میں ڈال دے اور نہ ڈر اور نہ غم کر
بیشک ہم اسے تیری طرف پھیر لائیں اور
اسے رسول بنائیں گے
(8) تو اسے اٹھا لیا فرعون کے گھر والوں نے کہ وہ ان کا دشمن اور ان پر غم ہو بیشک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر خطا کار تھے
(9) اور فرعون کی بی بی نے کہا یہ
بچہ میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ، اسے قتل نہ کرو، شاید یہ ہمیں نفع دے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں اور وہ بے خبر تھے
(10) اور صبح کو موسیٰ کی ماں کا دل بے صبر ہو گیا
ضرور قریب تھا کہ وہ اس کا حال کھول دیتی اگر ہم نہ ڈھارس بندھاتے اس کے دل پر کہ اسے ہمارے وعدہ
پر یقین رہے
(11) اور اس کی ماں نے اس کی بہن سے کہا اس
کے پیچھے چلی جا تو وہ اسے دور سے دیکھتی رہی اور ان کو خبر نہ تھی
(12) اور ہم نے پہلے ہی
سب دائیاں اس پر حرام کر دی تھیں تو بولی
کیا میں تمہیں بتا دوں ایسے گھر والے کہ تمہارے اس بچہ کو پال دیں اور وہ اس کے خیر خواہ ہیں
(13) تو ہم نے اسے اس
کی ماں کی طرف پھیرا کہ ماں کی آنکھ ٹھنڈی
ہو اور غم نہ کھائے اور جان لے کہ اللہ
کا وعدہ سچا ہے ، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
(14) اور جب اپنی جوانی کو پہنچا اور
پورے زور پر آیا ہم نے اسے حکم
اور علم عطا فرمایا اور ہم ایسا ہی صلہ
دیتے ہیں نیکوں کو،
(15) اور اس شہر میں داخل ہوا جس وقت شہر والے دوپہر کے خواب میں بے خبر تھے تو اس میں دو مرد لڑتے پائے ، ایک موسیٰ، کے گروہ سے
تھا اور دوسرا اس کے دشمنوں سے تو وہ جو اس کے گروہ سے تھا اس
نے موسیٰ سے مدد مانگی، اس پر جو اس کے دشمنوں سے تھا، تو موسیٰ نے اس کے گھونسا مارا
تو اس کا کام تمام کر دیا کہا یہ کام شیطان کی طرف سے ہوا
بیشک وہ دشمن ہے کھلا گمراہ کرنے والا،
(16) عرض کی، اے میرے رب! میں نے اپنی جان پر زیادتی کی تو مجھے
بخش دے تو رب نے اسے بخش
دیا، بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے ،
(17) عرض کی اے میرے رب
جیسا تو نے مجھ پر احسان کیا تو اب ہرگز میں مجرموں کا مددگار نہ ہوں گا، (18) تو
صبح کی، اس شہر میں ڈرتے ہوئے اس انتظار میں کہ کیا ہوتا ہے جبھی دیکھا
کہ وہ جس نے کل ان سے مدد چاہی تھی فریاد کر رہا ہے موسیٰ نے اس سے فرمایا بیشک تو کھلا گمراہ ہے
(19) تو جب موسیٰ نے چاہا کہ اس پر گرفت کرے جو ان دونوں کا دشمن ہے وہ بولا
اے موسیٰ کیا تم مجھے ویسا ہی قتل کرنا چاہتے ہو جیسا تم نے کل ایک شخص کو قتل کر دیا، تم تو یہی چاہتے ہو کہ زمین میں سخت گیر بنو اور اصلاح کرنا نہیں
چاہتے
(20) اور شہر کے پرلے کنارے سے
ایک شخص
دوڑ تا آیا، کہا اے موسیٰ! بیشک دربار والے آپ کے قتل کا
مشورہ کر رہے ہیں تو نکل جایے میں آپ کا خیر خواہ ہوں
(21) تو اس شہر سے نکلا ڈرتا ہوا اس انتظار میں کہ اب کیا ہوتا ہے عرض کی، اے میرے رب! مجھے ستمگاروں سے بچا لے
(22) اور جب مدین کی طرف متوجہ ہوا کہا
قریب ہے کہ میرا رب مجھے سیدھی راہ بتائے
(23) اور جب مدین کے پانی پر آیا وہاں لوگوں کے ایک گروہ کو دیکھا کہ اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے ہیں ، اور ان سے اس طرف دو عورتیں دیکھیں کہ اپنے جانوروں کو روک رہی ہیں موسیٰ نے فرمایا تم دونوں کا کیا حال ہے وہ بولیں ہم پانی نہیں پلاتے جب تک سب چرواہے پلا کر پھیر نہ لے جائیں اور
ہمارے باپ بہت بوڑھے ہیں
(24) تو موسیٰ نے ان دونوں کے جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سایہ کی طرف پھرا عرض کی اے میرے رب! میں اس کھانے کا جو تو میرے لیے اتارے
محتاج ہوں
(25) تو ان دونوں میں سے ایک اس کے پاس آئی شرم سے چلتی ہوئی
بولی میرا باپ تمہیں بلاتا ہے کہ
تمہیں مزدوری دے اس کی جو تم نے ہمارے جانوروں کو پانی پلایا ہے جب موسیٰ اس کے پاس آیا اور اسے باتیں کہہ سنائیں اس نے کہا ڈریے نہیں ، آپ بچ گئے ظالموں سے
(26) ان میں کی ایک بولی اے میرے
باپ! ان کو نوکر رکھ لو بیشک بہتر نوکر وہ جو طاقتور اور امانتدار
ہو
(27) کہا میں چاہتا ہوں کہ اپنی دونوں بیٹیوں
میں سے ایک تمہیں بیاہ دوں اس مہر پر کہ تم آٹھ برس میری ملازمت کرو پھر اگر پورے دس برس کر لو تو تمہاری طرف سے ہے اور میں تمہیں مشقت میں ڈالنا نہیں چاہتا قریب ہے انشاء اللہ تم مجھے نیکوں میں پاؤ گے
(28) موسیٰ نے کہا یہ
میرے اور آپ کے درمیان اقرار ہو چکا، میں ان دونوں میں جو میعاد
پوری کر دوں تو مجھ پر کوئی مطالبہ نہیں ، اور ہمارے اس کہے پر اللہ کا ذمہ ہے
(29) پھر جب موسیٰ نے اپنی میعاد پوری کر دی اور اپنی بی بی کو لے کر چلا طُور
کی طرف سے ایک آگ دیکھی اپنی گھر وا لی سے کہا تم ٹھہرو مجھے طُور کی طرف سے ایک آگ نظر پڑی ہے شاید میں وہاں سے کچھ خبر لاؤں یا تمہارے لیے کوئی آ گ کی چن
گاری لاؤں کہ تم تاپو،
(30) پھر جب آگ کے پاس حاضر ہوا ندا کی گئی میدان کے دہنے کنارے سے
برکت والے مقام میں پیڑ سے کہ اے موسیٰ! بیشک میں ہی ہوں اللہ رب سارے جہان کا
(31) اور یہ کہ ڈال دے اپنا عصا
پھر جب موسیٰ نے اسے دیکھا لہراتا ہوا گویا سانپ ہے پیٹھ
پھیر کر چلا اور مڑ کر نہ دیکھا اے موسیٰ سامنے آ اور ڈر
نہیں ، بیشک تجھے امان ہے
(32) اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال نکلے گا سفید چمکتا
بے عیب اور اپنا ہاتھ سینے پر رکھ لے خوف دور کرنے کو
تو یہ دو حُجتیں ہیں تیرے رب کی
فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف ،
بیشک وہ بے حکم لوگ ہیں ،
(33) عرض کی اے میرے رب! میں نے ان میں ایک جان مار ڈالی ہے تو ڈرتا ہوں کہ مجھے قتل کر دیں ، (34) اور میرا بھائی ہارون اس کی
زبان مجھ سے زیادہ صاف ہے تو اسے میری مدد کے لیے رسول بنا، کہ میری تصدیق کرے مجھے ڈر ہے کہ وہ
مجھے جھٹلائیں گے ،
(35) فرمایا، قریب ہے کہ ہم تیرے بازو کو تیرے بھائی سے قوت دیں گے اور تم دونوں کو غلبہ عطا فرمائیں گے تو وہ
تم دونوں کا کچھ نقصان نہ کر سکیں گے ، ہماری نشانیوں کے سبب تم دونوں اور جو تمہاری پیروی کریں گے غالب آؤ گے
(36) پھر جب موسیٰ ان کے پاس ہماری روشن نشانیاں لایا بولے یہ تو نہیں مگر بناوٹ کا جادو اور ہم
نے اپنے اگلے باپ داداؤں میں ایسا نہ سنا
(37) اور موسیٰ نے فرمایا میرا رب خوب جانتا ہے جو اس کے پاس سے ہدایت لایا اور جس کے لیے آخرت کا گھر ہو گا بیشک ظالم مراد کو نہیں پہنچتے
(38) اور فرعون بولا، اے درباریو! میں تمہارے لیے اپنے
سوا
کوئی خدا نہیں جانتا تو اے ہامان!
میرے لیے گارا پکا کر ایک محل بنا
کہ شاید میں موسیٰ کے خدا کو
جھانک آؤں اور
بیشک میرے گمان میں تو وہ جھوٹا ہے
(39) اور اس نے اور اس
کے لشکریوں نے زمین میں بے جا بڑائی چاہی اور سمجھے کہ انہیں ہماری طرف پھرنا نہیں ،
(40) تو ہم نے اسے اور
اس کے لشکر کو پکڑ کر دریا میں پھینک دیا تو
دیکھو کیسا انجام ہوا ستمگاروں کا،
(41) اور انہیں ہم نے دوزخیوں کا پیشوا بنایا کہ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور
قیامت کے دن ان کی مدد نہ ہو گی،
(42) اور اس دنیا میں ہم نے ان کے پیچھے لعنت لگائی اور قیامت کے دن ان کا برا ہے ،
(43) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی بعد اس کے کہ اگلی سنگتیں (قومیں ) ہلاک فرما دیں جس میں لوگوں کے دل کی آنکھیں کھولنے وا لی باتیں اور ہدایت اور رحمت تاکہ وہ نصیحت
مانیں ،
(44) اور تم طور
کی جانت مغرب میں نہ تھے جبکہ ہم نے موسیٰ کو رسالت کا حکم بھیجا اور اس وقت تم حاضر نہ تھے ،
(45) مگر ہوا یہ کہ ہم نے سنگتیں پیدا کیں کہ ان پر زمانہ دراز گزرا اور نہ تم اہلِ مدین میں مقیم تھے ان پر ہماری آیتیں پڑھتے ہوئے ،
ہاں ہم رسول بنانے والے ہوئے
(46) اور نہ تم طور کے کنارے تھے جب
ہم نے ندا فرمائی ہاں تمہارے رب کی مہر ہے (کہ تمہیں غیب کے علم دیے )
کہ تم ایسی قوم کو ڈر سناؤ جس کے پاس تم سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہ
آیا یہ امید کرتے ہوئے کہ
ان کو نصیحت ہو،
(47) اور اگر نہ ہوتا کہ کبھی پہنچتی انہیں
کوئی مصیبت اس کے سبب جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا
تو کہتے ، اے ہمارے رب! تو نے کیوں نہ بھیجا ہماری طرف کوئی رسول کہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرتے اور ایمان لاتے
(48) پھر جب ان کے پاس حق آیا
ہماری طرف سے بولے انہیں کیوں
نہ دیا گیا جو موسیٰ کو دیا گیا کیا اس کے
منکر نہ ہوئے تھے جو
پہلے موسیٰ کو دیا گیا بولے دو جادو ہیں ایک دوسرے کی پشتی (امداد) پر، اور بولے ہم ان دونوں کے منکر ہیں
(49) تم فرماؤ تو اللہ کے پاس سے کوئی کتاب لے آؤ جو ان دونوں کتابوں سے زیادہ ہدایت کی ہو میں اس کی پیروی کروں گا اگر تم سچے ہو
(50) پھر اگر وہ یہ تمہارا فرمانا قبول
نہ کریں تو جان لو کہ بس وہ اپنی خواہشوں ہی کے پیچھے ہیں ، اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون جو اپنی خواہش کی پیروی کرے اللہ کی ہدایت سے جدا، بیشک اللہ ہدایت ہیں فرماتا ظالم لوگوں کو،
(51) اور بیشک ہم نے ان کے لیے بات
مسلسل اتاری کہ وہ دھیان کریں ،
(52) جن کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی وہ اس پر ایمان لاتے ہیں ،
(53) اور جب ان پر یہ آیتیں پڑھی جاتی
ہیں کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے ، بیشک یہی
حق ہے ہمارے رب کے پا
س سے ہم اس سے پہلے ہی
گردن رکھ چکے تھے
(54) ان کو ان کا اجر دوبالا دیا جائے گا بدلہ
ان کے صبر کا اور وہ بھلائی سے برائی کو ٹالتے ہیں اور
ہمارے دیے سے کچھ
ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں
(55) اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں اس سے تغافل کرتے ہیں اور
کہتے ہیں ہمارے لیے ہمارے عمل اور تمہارے لیے تمہارے عمل، بس تم پر
سلام ہم جاہلوں کے غرضی (چاہنے والے ) نہیں (56) بیشک یہ نہیں کہ تم جسے اپنی طرف سے چاہو ہدایت کر دو ہاں اللہ ہدایت فرماتا ہے جسے چاہے
، اور وہ خوب جانتا ہے ہدایت والوں کو
(57) اور کہتے ہیں اگر ہم تمہارے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو لوگ ہمارے ملک سے ہمیں اچک لے جائیں گے کیا ہم نے انہیں جگہ نہ دی امان وا لی حرم میں جس کی طرف ہر چیز کے پھل لائے جاتے ہیں
ہمارے پاس کی روزی لیکن ان میں اکثر کو
علم نہیں
(58) اور کتنے شہر ہم نے ہلاک کر دیے جو اپنے عیش پر اترا گئے تھے تو
یہ ہیں ان کے مکان کہ ان کے بعد ان میں سکونت نہ ہوئی مگر کم اور
ہمیں وارث ہیں
(59) اور تمہارا رب شہروں کو ہلاک نہیں کرتا
جب تک ان کے اصل مرجع میں رسول نہ بھیجے جو ان پر ہماری آیتیں پڑھے اور ہم
شہروں کو ہلاک نہیں کرتے مگر جبکہ ان کے ساکن ستمگار ہوں
(60) اور جو کچھ چیز تمہیں دی گئی ہے اور دنیوی زندگی کا برتاوا اور اس کا سنگھار ہے اور جو
اللہ کے پاس ہے اور وہ بہتر اور زیادہ باقی رہنے والا تو
کیا تمہیں عقل نہیں
(61) تو کیا وہ جسے ہم نے اچھا
وعدہ دیا تو وہ اس سے ملے گا
اس جیسا ہے جسے ہم نے دنیوی زندگی کا برتاؤ برتنے دیا پھر وہ قیامت کے دن گرفتار کر کے حاضر لایا جائے گا
(62) اور جس دن انہیں ندا کرے گا تو
فرمائے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جنہیں تم گمان کرتے تھے ،
(63) کہیں گے وہ جن پر بات ثابت ہو چکی اے ہمارے
رب یہ ہیں وہ جنہیں ہم نے گمراہ کیا، ہم نے انہیں گمراہ کیا جیسے خود گمراہ ہوئے تھے ہم
ان سے بیزار ہو کر تیری طرف رجوع لاتے ہیں وہ ہم کو نہ پوجتے تھے
(64) اور ان سے فرمایا جائے گا اپنے شریکوں کو پکارو تو وہ پکاریں گے تو وہ ان کی نہ سنیں گے اور دیکھیں گے عذاب، کیا اچھا ہوتا اگر وہ راہ پاتے
(65) اور جس دن انہیں ندا کرتے گا تو فرمائے گا تم نے
رسولوں کو کیا جواب دیا
(66) تو اس دن ان پر خبریں اندھی ہو جائیں
گی تو وہ کچھ پوچھ گچھ نہ کریں گے
(67) تو وہ جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھا کام کیا قریب ہے کہ وہ راہ یاب ہو،
(68) اور تمہارا رب پیدا کرتا ہے جو چاہے اور پسند فرماتا ہے ان
کا کچھ اختیار نہیں ، پاکی اور برتری ہے اللہ کو ان کے شرک سے ،
(69) اور تمہارا رب جانتا ہے جو ان کے سینوں میں چھپا ہے اور جو
ظاہر کرتے ہیں
(70) اور وہی ہے اللہ کہ کوئی خدا نہیں اس کے سوا اسی
کی تعریف ہے دنیا اور
آخرت میں اور اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف پھر جاؤ گے ،
(71) تم فرماؤ بھلا دیکھو تو اگر اللہ ہمیشہ تم پر قیامت تک
رات رکھے تو اللہ کے سوا کون خدا ہے جو تمہیں روشنی لا دے تو کیا تم سنتے نہیں
(72) تم فرماؤ بھلا دیکھو تو اگر اللہ
قیامت تک ہمیشہ دن رکھے تو اللہ کے سوا کون خدا ہے جو تمہیں رات لا دے جس میں آرام کرو تو کیا تمہیں سوجھتا نہیں
(73) اور اس نے اپنی مہر سے تمہارے لیے رات
اور دن بنائے کہ رات میں آرام کرو اور دن
میں اس کا فضل ڈھونڈو اور اس لیے کہ تم حق مانو
(74) اور جس دن انہیں ندا کرتے گا تو
فرمائے گا، کہاں ہیں ؟ میرے وہ شریک جو تم بکتے تھے ،
(75) اور ہر گروہ میں سے ایک گواہ نکال کر فرمائیں گے اپنی دلیل لاؤ
تو جان لیں گے کہ حق اللہ کا ہے اور ان سے کھوئی جائیں گی جو بناوٹیں کرتے تھے
(76) بیشک قارون موسیٰ کی قوم سے تھا پھر
اس نے ان پر زیادتی کی اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دیے جن
کی کنجیاں ایک زور آور جماعت پر بھاری تھیں ، جب اس سے اس کی قوم
نے کہا اِترا نہیں بیشک اللہ اِترانے والوں کو دوست نہیں رکھتا،
(77) اور جو مال تجھے اللہ نے دیا ہے اس سے آخرت کا گھر طلب کر اور دنیا میں اپنا حصہ نہ بھول اور احسان کر
جیسا اللہ نے تجھ پر احسان کیا اور زمیں میں فساد
نہ چاہ بے شک اللہ
فسادیوں کو دوست نہیں رکھتا ،
(78)
بو لا یہ تو مجھے
ایک علم سے ملا ہے جو میرے پاس ہے اور کیا اسے یہ نہیں معلوم کہ اللہ نے اس سے پہلے وہ
سنگتیں (قومیں ) ہلاک فرما دیں جن کی قوتیں اس سے سخت تھیں اور جمع اس سے زیادہ اور مجرموں سے ان کے گناہوں کی پوچھ نہیں
(79) تو اپنی قومی پر نکلا اپنی آرائش
میں بولے وہ جو دنیا کی زندگی چاہتے ہیں کسی طرح ہم کو بھی ایسا ملتا جیسا قارون کو
ملا بیشک اس کا بڑا نصیب ہے ،
(80) اور بولے وہ جنہیں علم دیا گیا خرابی ہو تمہاری، اللہ کا ثواب بہتر ہے اس کے لیے جو
ایمان لائے اور اچھے کام کرے اور یہ
انہیں کو ملتا ہے جو صبر والے ہیں
(81) تو ہم نے اسے اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسایا تو اس کے پاس کوئی جماعت نہ تھی کہ اللہ سے بچانے میں اس کی مدد کرتی اور نہ وہ بدلہ لے سکا
(82) اور کل جس نے اس کے مرتبہ کی آرزو کی تھی صبح کہنے لگے عجب
بات ہے اللہ رزق وسیع کرتا ہے اپنے بندوں میں جس کے لیے چاہے
اور تنگی فرماتا ہے اگر اللہ
ہم پر احسان فرماتا تو ہمیں بھی دھنسا دیتا، اے عجب، کافروں کا بھلا نہیں ،
(83) یہ آخرت کا گھر ہم ان کے لیے کرتے
ہیں جو زمین میں تکبر نہیں چاہتے اور نہ فساد، اور عاقبت پرہیزگاروں ہی کی ہے ،
(84) جو نیکی لائے اس کے لیے اس
سے بہتر ہے اور جو
بدی لائے بد کام والوں کو بدلہ نہ ملے گا مگر جتنا کیا تھا،
(85) بیشک جس نے تم پر قرآن فرض کیا وہ تمہیں پھیر لے جائے گا
جہاں پھرنا چاہتے ہو تم فرماؤ، میرا رب خوب جانتا ہے اسے جو
ہدایت لایا اور جو کھلی گمراہی میں ہے
(86) اور تم امید نہ رکھتے تھے کہ
کتاب تم پر بھیجی جائے گی ہاں تمہارے رب نے رحمت فرمائی تو تم ہرگز کافروں کی پشتی (مدد) نہ
کرنا
(87) اور ہرگز وہ تمہیں اللہ کی آیتوں سے
نہ روکیں بعد اس کے کہ وہ تمہاری طرف اتاری گئیں اور اپنے رب کی طرف بلاؤ اور ہرگز شرک والوں میں سے نہ ہونا
(88) اور اللہ کے ساتھ دوسرے خدا کو نہ پوج اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہر چیز فانی ہے ، سوا اس کی
ذات کے ، اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف پھر
جاؤ گے ،
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.