اللہ
کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) یسٰں
(2) حکمت والے قرآن کی قسم،
(3) بیشک تم
(4) سیدھی راہ پر بھیجے گئے ہو
(5) عزت والے مہربان کا اتارا ہوا،
(6) تاکہ تم اس قوم کو ڈر سناؤ جس کے باپ دادا نہ ڈرائے گئے تو
وہ بے خبر ہیں ،
(7) بیشک ان میں اکثر پر بات ثابت ہو چکی
ہے تو وہ ایمان نہ لائیں گے
(8) ہم نے ان کی گردنوں میں طوق کر دیے ہیں کہ وہ ٹھوڑیوں تک ہیں تو یہ اوپر کو منہ اٹھائے
رہ گئے
(9) اور ہم نے ان کے آگے
دیوار بنا دی اور ان کے پیچھے ایک
دیوار اور انہیں اوپر سے ڈھانک دیا تو انہیں
کچھ نہیں سوجھتا
(10) اور انہیں ایک سا ہے تم انہیں ڈراؤ یا نہ ڈراؤ وہ ایمان لانے کے
نہیں ،
(11) تم تو اسی کو ڈر سناتے ہو جو
نصیحت پر چلے اور رحمن سے بے دیکھے
ڈرے ، تو اسے بخشش اور عزت کے ثواب کی بشارت دو
(12) بیشک ہم مُردوں کو جِلائیں گے اور ہم لکھ رہے ہیں جو انہوں نے آگے بھیجا اور
جو نشانیاں پیچھے چھوڑ گئے اور ہر
چیز ہم نے گن رکھی ہے ایک بتانے وا لی کتاب میں
(13) اور ان سے نشانیاں بیان کرو اس شہر والوں کی جب ان کے
پاس فرستادے (رسول) آئے ،
(14) جب ہم نے ان کی طرف دو بھیجے پھر انہوں نے ان کو جھٹلایا تو ہم نے تیسرے سے
زور دیا اب ان سب نے کہا کہ
بیشک ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں ،
(15) بولے تم تو نہیں مگر
ہم جیسے آدمی اور رحمن نے کچھ نہیں اتارا تم نرے جھوٹے ہو،
(16) وہ بولے ہمارا رب جانتا ہے کہ بیشک ضرور ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں
،
(17) اور ہمارے ذمہ نہیں
مگر صاف پہنچا دینا
(18) بولے ہم تمہیں منحوس سمجھتے ہیں بیشک اگر تم باز نہ آئے تو ضرور ہم تمہیں سنگسار کریں گے بیشک ہمارے ہاتھوں تم پر دکھ کی مار پڑے گی،
(19) انہوں نے فرمایا تمہاری نحوست تو تمہارے ساتھ ہے کیا اس
پر بدکتے ہو کہ تم سمجھائے گئے بلکہ تم حد سے بڑھنے والے
لوگ ہو
(20) اور شہر کے پرلے کنارے سے
ایک مرد دوڑتا آیا
بولا، اے میری قوم! بھیجے ہوؤں کی پیروی کرو،
(21) ایسوں کی پیروی کرو جو تم سے کچھ نیگ (اجر) نہیں مانگتے اور وہ راہ
پر ہیں ،
(22)
اور مجھے کیا ہے کہ اس کی بندگی نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور اسی کی طرف تمہیں پلٹنا ہے ،
(23) کیا اللہ کے سوا اور خدا ٹھہراؤں کہ اگر رحمٰن میرا کچھ برا چاہے تو ان کی سفارش میرے کچھ کام نہ آئے اور نہ وہ مجھے بچا سکیں ،
(24) بیشک جب تو میں کھلی گمراہی میں ہو
(25) مقرر میں تمہارے رب پر ایمان لایا تو میری سنو
(26) اس سے فرمایا گیا کہ جنت میں داخل ہو کہا کسی
طرح میری قوم جانتی،
(27) جیسی میرے رب نے میری مغفرت کی اور مجھے عزت والوں میں کیا
(28) اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر آسمان سے کوئی لشکر نہ اتارا اور نہ ہمیں وہاں کوئی لشکر اتارنا تھا، (29) وہ
تو بس ایک ہی چیخ تھی جبھی وہ بجھ کر رہ گئے ،
(30) اور کہا گیا کہ ہائے افسوس ان بندوں پر جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس سے ٹھٹھا ہی کرتے ہیں ،
(31) کیا انہوں نے نہ دیکھا
ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں ہلاک فرمائیں کہ وہ اب ان کی طرف پلٹنے
والے نہیں
(32) اور جتنے بھی ہیں سب کے سب ہمارے حضور حاضر لائے جائیں گے
(33) اور ان کے لیے ایک
نشانی مردہ زمین ہے ہم نے اسے زندہ کیا اور پھر اس سے اناج نکالا تو اس میں سے کھاتے ہیں ،
(34) اور ہم نے اس میں
باغ بنائے کھجوروں اور انگوروں
کے اور ہم نے اس میں کچھ چشمے بہائے
کہ،
(35) اس کے پھلوں میں سے کھائیں اور یہ ان کے ہاتھ کے بنائے نہیں تو کیا حق نہ مانیں گے
(36) پاکی ہے اسے جس
نے سب جوڑے بنائے ان چیزوں سے جنہیں زمین اگاتی ہے اور خود
ان سے اور ان چیزوں سے جن کی انہیں خبر نہیں
(37) اور ان کے لیے ایک
نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھینچ لیتے ہیں جبھی وہ اندھیروں میں ہیں ،
(38) اور سورج چلتا ہے اپنے ایک
ٹھہراؤ کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے کا
(39) اور چاند کے لیے ہم
نے منزلیں مقرر کیں یہاں تک کہ پھر ہو گیا جیسے کھجور کی پرانی ڈال (ٹہنی)
(40) سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند کو
پکڑے اور نہ رات دن پر سبقت لے جائے اور ہر ایک ، ایک گھیرے میں پیر رہا ہے ،
(41) اور ان کے لیے نشانی یہ ہے کہ انہیں ان بزرگوں کی پیٹھ میں ہم نے بھری کشتی میں سوار کیا
(42) اور ان کے لیے ویسی ہی کشتیاں بنا دیں جن پر سوار ہوتے ہیں ،
(43) اور ہم چاہیں تو انہیں ڈبو دیں تو نہ کوئی ان کی فریاد کو پہنچنے والا ہو اور نہ وہ بچائے جائیں ،
(44) مگر ہماری طرف کی رحمت اور ایک وقت
تک برتنے دینا
(45) اور جب ان سے فرمایا جاتا ہے ڈرو تم اس سے جو تمہارے سامنے ہے
اور
جو تمہارے پیچھے آنے والا ہے اس امید
پر کہ تم پر مہر ہو تو منہ پھیر لیتے ہیں ،
(46) اور جب کبھی ان کے رب کی نشانیوں سے کوئی نشانی ان
کے پاس آتی ہے تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں ،
(47) اور جب ان سے فرمایا جائے اللہ کے دیے میں
سے کچھ اس کی راہ میں خرچ کرو تو کافر
مسلمانوں کے لیے کہتے ہیں
کہ کیا ہم اسے کھلائیں جسے اللہ چاہتا تو کھلا دیتا تم تو نہیں مگر کھلی گمراہی میں ،
(48) اور کہتے ہیں کب آئے گا یہ وعدہ اگر تم سچے ہو
(49) راہ نہیں دیکھتے مگر ایک چیخ کی
کہ انہیں آلے گی جب وہ دنیا
کے جھگڑے میں پھنسے ہوں گے ،
(50) تو نہ وصیت کر سکیں گے اور نہ اپنے گھر پلٹ کر جائیں
(51) اور پھونکا جائے گا صور
جبھی وہ قبروں سے اپنے رب
کی طرف دوڑتے چلیں گے ،
(52) کہیں گے ہائے ہماری خرابی کس نے ہمیں سوتے سے جگا
دیا یہ ہے وہ جس کا رحمٰن نے وعدہ دیا تھا اور رسولوں نے حق فرمایا
(53) وہ تو نہ ہو گی مگر ایک چنگھاڑ جبھی وہ سب کے سب ہمارے حضور حاضر ہو جائیں گے
(54) تو آج کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہو گا
اور تمہیں بدلا نہ ملے گا اپنے کیے کا،
(55) بیشک جنت والے آج دل کے بہلاووں میں چین کرتے ہیں
(56) وہ اور ان کی بیبیاں سایوں میں ہیں
، تختوں پر تکیہ لگائے ،
(57) ان کے لیے اس
میں میوہ ہے اور ان کے لیے ہے اس میں جو مانگیں ،
(58) ان پر سلام ہو گا، مہربان رب کا فرمایا ہوا
(59) اور آج الگ پھٹ جاؤ، اے مجرمو!
(60) اے اولاد آدم کیا میں نے تم سے عہد نہ لیا تھا
کہ شیطان کو نہ پوجنا بیشک وہ
تمہارا کھلا دشمن ہے ،
(61) اور میری بندگی کرنا یہ سیدھی راہ ہے ،
(62) اور بیشک اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو بہکا دیا، تو کیا تمہیں عقل نہ
تھی
(63) یہ ہے وہ جہنم جس کا
تم سے وعدہ تھا،
(64) آج اسی میں جاؤ بدلہ اپنے کفر کا،
(65) آج ہم ان کے مونھوں پر مہر کر دیں گے اور ان
کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان
پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے
(66) اور اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں مٹا دیتے پھر لپک کر رستہ کی طرف جاتے تو انہیں کچھ نہ سوجھتا
(67) اور اگر ہم چاہتے تو ان کے گھر بیٹھے ان کی صورتیں بدل دیتے نہ آگے بڑھ سکتے نہ پیچھے لوٹتے
(68) اور جسے ہم بڑی عمر کا کریں اسے پیدائش میں الٹا پھیریں تو کیا سمجھے نہیں
(69) اور ہم نے ان کو شعر کہنا نہ سکھایا اور نہ وہ ان کی شان کے لائق ہے ، وہ تو نہیں مگر نصیحت اور روشن
قرآن
(70) کہ اسے ڈرائے جو زندہ ہو اور کافروں پر بات ثابت ہو جائے
(71) اور کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ ہم نے اپنے ہاتھ کے بنائے ہوئے چوپائے ان کے لیے پیدا کیے تو یہ ان کے مالک ہیں ،
(72) اور انہیں ان کے لیے نرم
کر دیا تو کسی پر سوار ہوتے ہیں اور کسی کو کھاتے ہیں ،
(73) اور ان کے لیے ان
میں کئی طرح کے نفع اور پینے کی چیزیں ہیں تو کیا شکر نہ کریں گے
(74) اور انہوں نے اللہ کے سوا اور
خدا ٹھہرا لیے کہ شاید ان کی مدد ہو
(75) وہ ان کی مدد نہیں کر سکتے اور وہ
ان کے لشکر سب گرفتار حاضر آئیں گے
(76) تو تم ان کی بات کا غم نہ کرو بیشک ہم جانتے ہیں جو وہ چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں
(77) اور کیا آدمی نے نہ دیکھا کہ ہم نے اسے پانی کی بوند سے بنایا جبھی وہ صریح جھگڑالو ہے
(78) اور ہمارے لیے کہاوت کہتا ہے اور اپنی
پیدائش بھول گیا بولا ایسا کون ہے کہ ہڈیوں کو زندہ کرے جب وہ بالکل گل گئیں ،
(79) تم فرماؤ وہ زندہ کرے گا جس نے پہلی بار انہیں بنایا، اور اسے ہر پیدائش کا علم ہے
(80) جس نے تمہارے لیے ہرے
پیڑ میں آ گ پیدا کی جبھی تم اس سے سلگاتے ہو
(81) اور کیا وہ جس نے آسمان اور زمین بنائے ان جیسے اور نہیں بنا سکتا کیوں نہیں اور وہی بڑا پیدا کرنے والا سب کچھ جانتا،
(82) اس کا کام تو یہی ہے کہ جب کسی چیز کو چاہے تو اس سے فرمائے ہو جا وہ فوراً ہو جاتی ہے ،
(83) تو پاکی ہے ، اسے جس کے ہاتھ ہر چیز کا قبضہ ہے ، اور اسی کی طرف پھیرے جاؤ گے
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.