اللہ
کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1)
سب خوبیاں اللہ کو کہ اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے اور وہی
ہے حکمت والا خبردار،
(2) جانتا ہے جو کچھ زمین میں جاتا ہے اور جو
زمین سے نکلتا ہے اور جو
آسمان سے اترتا ہے اور جو
اس میں چڑھتا ہے اور وہی ہے مہربان بخشنے والا،
(3) اور کافر بولے ہم پر قیامت نہ آئے گی تم
فرماؤ کیوں نہیں میرے رب کی قسم بیشک ضرور
آئے گی غیب جاننے والا اس
سے غیب نہیں ذرہ بھر کوئی چیز آسمانوں میں
اور نہ زمین میں اور نہ اس سے چھوٹی اور
نہ بڑی مگر ایک صاف بتانے وا لی کتاب میں ہے
(4) تاکہ صلہ دے انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے یہ ہیں جن کے لیے بخشش ہے اور عزت کی روزی (5) اور
جنہوں نے ہماری آیتوں میں ہرانے کی کوشش کی ان کے لیے سخت
عذاب دردناک میں سے عذاب ہے ،
(6) اور جنہیں علم والا وہ جانتے ہیں کہ جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا
وہی حق ہے اور عزت والے سب خوبیوں سراہے کی راہ بتاتا ہے ،
(7) اور کافر بولے کیا ہم تمہیں ایسا مرد بتا دیں جو تمہیں خبر دے کہ جب تم پرزہ ہو کر بالکل ریزہ ہو کر بالکل
ریزہ ریزہ ہو جاؤ تو پھر تمہیں نیا بَننا ہے ،
(8) کیا اللہ پر اس نے جھوٹ باندھا یا اسے سودا ہے بلکہ وہ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے عذاب اور دور کی گمراہی میں ہیں ،
(9) تو کیا انہوں نے نہ دیکھا جو ان کے آگے اور
پیچھے ہے آسمان اور زمین
ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کا ٹکڑا گرا
دیں ، بیشک اس میں نشانی ہے ہر رجوع لانے والے بندے کے
لیے
(10) اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنا بڑا فضل دیا اے پہاڑو! اس کے ساتھ اللہ کی رجوع کرو اور اے پرندو! اور ہم
نے اس کے لیے لوہا
نرم کیا
(11) کہ وسیع زِرہیں
بنا اور بنانے میں اندازے
کا لحاظ رکھ اور تم سب نیکی کرو،
بیشک تمہارے کام دیکھ رہا ہوں ،
(12) اور سلیمان کے بس میں ہوا کر دی اس کی صبح کی منزل ایک مہینہ
کی راہ اور شام کی منزل ایک مہینے کی راہ اور ہم نے اس کے لیے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ بہایا اور جنوں میں سے وہ جو اس کے آگے کام
کرتے اس
کے رب کے حکم سے ادر جو ان میں ہما رے حکم سے
پھرے ہم اسے
بھڑ کتی آ گ کا عذاب
چکھائیں گے ،
(13) اس کے لیے بناتے جو وہ چاہتا اونچے اونچے محل اور
تصویریں اور بڑے حوضوں کے برابر لگن اور لنگر دار
دیگیں اے داؤد والو! شکر کرو اور میرے بندوں میں کم ہیں شکر والے ،
(14) پھر جب ہم نے اس پر موت کا حکم بھیجا جنوں کو اس کی موت نہ بتائی مگر زمین کی دیمک نے
کہ اس کا عصا کھاتی تھی، پھر جب سلیمان
زمین پر آیا جِنوں کی حقیقت کھل گئی اگر
غیب جانتے ہوتے تو اس خواری کے عذاب میں نہ ہوتے
(15) بیشک سبا کے لیے
ان کی آبادی میں نشانی تھی
دو باغ دہنے اور بائیں اپنے رب
کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو پاکیزہ شہر اور بخشنے والا رب
(16) تو انہوں نے منہ پھیرا
تو ہم نے ان پر زور کا اہلا
(سیلاب) بھیجا اور ان کے باغوں کے عوض دو باغ انہیں بدل دیے جن میں بکٹا (بدمزہ) میوہ اور
جھاؤ اور کچھ تھوڑی سی بیریاں
(17) ہم نے انہیں یہ بدلہ دیا ان کی ناشکری کی سزا، اور ہم کسے سزا دیتے ہیں اسی کو جو نا شکرا ہے ،
(18) اور ہم نے کیے تھے
ان میں اور ان شہروں میں ہم نے برکت رکھی
سر راہ کتنے شہر اور انہیں منزل کے اندازے پر رکھا ان میں چلو راتوں اور دنوں امن و امان سے
(19) تو بولے اے ہمارے
رب! ہمیں سفر میں دوری ڈال اور انہوں نے خود اپنا ہی نقصان کیا تو ہم نے انہیں کہانیاں کر دیا اور انہیں پوری پریشانی سے پراگندہ کر دیا
بیشک اس میں ضروری نشانیاں ہیں ہر بڑے صبر والے ہر بڑے شکر والے کے لیے
(20) اور بیشک ابلیس نے انہیں اپنا گمان سچ کر دکھایا تو وہ اس کے پیچھے ہولیے مگر ایک گروہ کہ مسلمان تھا
(21) اور شیطان کا ان پر کچھ قابو نہ تھا مگر اس لیے کہ ہم دکھا دیں کہ کون آخرت پر ایمان لاتا اور
کون اس سے شک میں ہے ، اور تمہارا رب ہر
چیز پر نگہبان ہے ،
(22) تم فرماؤ پکارو انہیں جنہیں اللہ کے سوا
سمجھے بیٹھے ہو وہ
ذرہ بھر کے مالک نہیں آسمانوں میں اور نہ
زمین میں اور نہ ان کا ان دونوں میں کچھ حصہ اور نہ اللہ کا ان میں سے کوئی مددگار،
(23) اور اس کے پاس شفاعت کام نہیں دیتی مگر جس کے لیے وہ
اذن فرمائے ، یہاں تک کہ جب اذن دے کر ان
کے دلوں کی گھبراہٹ دور فرما دی جاتی ہے ،
ایک دوسرے سے کہتے
ہیں تمہارے رب نے کیا ہی بات فرمائی، وہ کہتے
ہیں جو فرمایا حق فرمایا اور وہی
ہے بلند بڑائی والا،
(24) تم فرماؤ کون جو تمہیں روزی دیتا ہے
آسمانوں اور زمین سے تم خود ہی فرماؤ اللہ اور بیشک ہم یا تم یا تو ضرور ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی میں
(25) تم فرماؤ ہم نے تمہارے گمان میں اگر کوئی جرم کیا تو اس کی تم سے پوچھ نہیں ، نہ تمہارے کوتکوں کا ہم سے سوال
(26) تم فرماؤ ہمارا رب ہم سب کو جمع کرے گا پھر
ہم میں سچا فیصلہ فرما دے گا اور وہی ہے بڑا نیاؤ چکانے (درست فیصلہ کرنے ) والا سب کچھ
جانتا،
(27)
تم فرماؤ مجھے دکھاؤ تو وہ شریک جو
تم نے اس سے ملائے ہیں ہشت، بلکہ وہی ہے اللہ عزت والا حکمت والا،
(28) اور اے محبوب! ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے وا لی ہے خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا
لیکن بہت لوگ نہیں جانتے
(29) اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب آئے گا اگر
تم سچے ہو،
(30) تم فرماؤ تمہارے لیے ایک
ایسے دن کا وعدہ جس سے تم نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹ سکو اور نہ آگے بڑھ سکو
(31) اور کافر بولے ہم ہرگز نہ ایمان لائیں گے اس قرآن پر اور نہ ان کتابوں پر جو اس سے آگے تھیں
اور کسی طرح تو دیکھے جب ظالم اپنے رب کے پاس کھڑے کیے جائیں گے ، ان میں ایک دوسرے پر بات
ڈالے گا وہ جو دبے تھے ان سے کہیں گے جو اونچے کھینچتے (بڑے بنے
ہوئے ) تھے اگر تم
نہ ہوتے تو ہم ضرور ایمان لے آتے ،
(32) وہ جو اونچے کھینچتے تھے ان
سے کہیں گے جو دبے ہوئے تھے
کیا ہم نے تمہیں روک دیا ہدایت سے بعد اس کے کہ تمہارے پاس آئی بلکہ تم خود مجرم تھے ،
(33) اور کہیں گے وہ جو دبے ہوئے تھے
ان سے جو اونچے کھینچتے تھے بلکہ رات دن کا داؤں (فریب) تھا جبکہ تم ہمیں حکم دیتے تھے کہ
اللہ کا انکار کریں اور اس کے برابر والے ٹھہرائیں ، اور دل ہی دل میں پچھتانے لگے جب
عذاب دیکھا اور ہم نے طوق ڈالے ان کی گردنوں میں جو منکر تھے وہ کیا بدلہ پائیں گے مگر وہی
جو کچھ کرتے تھے
(34) اور ہم نے جب کبھی کسی شہر میں کوئی ڈر سنانے والا بھیجا وہاں کے آسودوں (امیروں ) نے یہی کہا کہ تم جو لے کر بھیجے گئے ہم
اس کے منکر ہیں
(35) اور بولے ہم مال اور اولاد میں بڑھ کر ہیں اور ہم پر عذاب
ہونا نہیں
(36) تم فرماؤ بیشک میرا رب رزق وسیع
کرتا ہے جس کے لیے چاہے
اور تنگی فرماتا ہے لیکن بہت لوگ نہیں جانتے ،
(37) اور تمہارے مال اور تمہاری اولاد اس قابل نہیں کہ تمہیں ہمارے
قریب تک پہنچائیں مگر وہ جو ایمان لائے اور نیکی کی ان کے لیے دُونا
دُوں (کئی گنا) صلہ ان کے عمل
کا بدلہ اور وہ بالا خانوں میں امن و امان سے ہیں
(38) اور ہو جو ہماری آیتوں میں ہرانے کی کوشش کرتے ہیں وہ
عذاب میں لا دھرے جائیں گے
(39) تم فرماؤ بیشک میرا رب رزق وسیع
فرماتا ہے اپنے بندوں میں جس کے لیے چاہے
اور تنگی فرماتا ہے جس کے لیے چاہے
اور
جو چیز تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو وہ اس
کے بدلے اور دے گا اور
وہ سب سے بہتر رزق دینے والا
(40) اور جس دن ان سب کو اٹھائے گا پھر
فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہ تمہیں پوجتے تھے (41)
وہ عرض کریں گے پاکی ہے تجھ کو تو ہمارا دوست ہے نہ وہ
بلکہ وہ جِنوں کو پوجتے تھے ان میں
اکثر انہیں پر یقین لائے تھے
(42) تو آج تم میں ایک دوسرے کو بھلے برے کا
کچھ اختیار نہ رکھے گا اور ہم فرمائیں گے ظالموں سے اس آگ کا عذاب چکھو جسے تم جھٹلاتے تھے
(43) اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں تو کہتے ہیں یہ
تو نہیں مگر ایک مرد کہ تمہیں روکنا چاہتے ہیں تمہارے باپ دادا کے معبودوں سے اور کہتے
ہیں یہ تو نہیں مگر بہتان جوڑا ہوا، اور کافروں نے حق کو کہا
جب ان کے پاس آیا یہ تو نہیں مگر
کھلا جادو،
(44) اور ہم نے انہیں کچھ کتابیں نہ دیں جنہیں پڑھتے ہوں نہ تم سے پہلے ان
کے پاس کوئی ڈر سنانے والا آیا
(45) اور ان سے اگلوں نے جھٹلایا اور یہ اس کے دسویں کو بھی نہ پہنچے جو ہم نے انہیں دیا تھا
پھر انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا تو کیسا ہوا میرا انکا کرنا
(46) تم فرماؤ میں تمہیں ایک نصیحت کرتا
ہوں کہ اللہ کے لیے کھڑے
رہو
دو دو اور اکیلے اکیلے پھر سوچو
کہ تمہارے ان صاحب میں جنون کی
کوئی بات نہیں ، وہ تو نہیں مگر نہیں مگر تمہیں ڈر سنانے والے ایک سخت عذاب کے آگے
(47) تم فرماؤ میں نے تم سے اس
پر کچھ اجر مانگا ہو تو وہ تمہیں کو میرا اجر تو اللہ ہی پر ہے اور وہ ہر چیز پر گواہ ہے ،
(48) تم فرماؤ بیشک میرا رب حق پر القا
فرماتا ہے بہت جاننے والا سب نبیوں کا،
(49) تم فرماؤ حق آیا اور باطل نہ پہل کرے اور نہ پھر کر آئے
(50) تم فرماؤ اگر میں بہکا تو اپنے ہی برے کو بہکا اور اگر میں نے راہ پائی تو اس کے سبب جو میرا رب میری طرف وحی فرماتا ہے بیشک وہ سننے والا نزدیک ہے
(51) اور کسی طرح تو دیکھے جب وہ گھبراہٹ میں ڈالے جائیں گے پھر بچ کر نہ نکل سکیں گے اور ایک
قریب جگہ سے پکڑ لیے جائیں گے
(52) اور کہیں گے ہم اس پر ایمان لائے اور اب
وہ اسے کیونکر پائیں اتنی دور جگہ سے
(53) کہ پہلے تو اس سے کفر کر چکے تھے ، اور بے دیکھے پھینک مارتے ہیں دور مکان سے
(54) اور روک کر دی گئی ان میں اور اس
میں جسے چاہتے ہیں جیسے
ان کے پہلے گروہوں
سے کیا گیا تھا بیشک وہ دھوکا ڈالنے والے شک
میں تھے
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.