اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) الم
(2)
یہ حکمت وا لی کتاب کی آیتیں ہیں ،
(3) ہدایت اور رحمت ہیں نیکوں کے لیے ،
(4) وہ جو نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں
اور آخرت پر یقین لائیں ،
(5) وہی اپنے رب کی ہدایت پر
ہیں اور انہیں کا کام بنا،
(6) اور کچھ لوگ کھیل کی باتیں خریدتے ہیں کہ
اللہ کی راہ سے بہکا دیں بے سمجھے اور اسے ہنسی بنا لیں ، ان کے لیے ذلت
کا عذاب ہے ،
(7) اور جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جائیں
تو تکبر کرتا ہوا پھرے جیسے انہیں سنا ہی نہیں جیسے اس کے کانوں میں ٹینٹ (روئی کا پھایا) ہے تو اسے دردناک عذاب کا مژدہ دو،
(8) بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے چین
کے باغ ہیں ،
( 9) ہمیشہ ان میں رہیں گے ، اللہ کا
وعدہ ہے سچا، اور وہی عزت و حکمت والا ہے ،
(10) اس نے آسمان بنائے بے ایسے
ستونوں کے جو تمہیں نظر آئیں اور زمین میں ڈالے لنگر کہ
تمہیں لے کر نہ کانپے اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلائے ، اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا
تو زمین میں ہر نفیس جوڑا اگایا
(11) یہ تو اللہ کا بنایا ہوا ہے مجھے وہ
دکھاؤ جو اس کے سوا اوروں
نے بنایا
بلکہ ظالم کھلی گمراہی میں ہیں ،
(12) اور بیشک ہم نے لقمان کو حکمت عطا فرمائی کہ اللہ کا شکر کر اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو
شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو بیشک اللہ بے پرواہ ہے سب خوبیاں سراہا،
(13) اور یاد کرو جب لقمان نے اپنے بیٹے سے
کہا اور وہ نصیحت کرتا تھا اے میرے بیٹے اللہ
کا کسی کو شریک نہ کرنا، بیشک شرک بڑا ظلم ہے
(14) اور ہم نے آدمی کو اس کے ماں باپ کے بارے میں
تاکید فرمائی اس کی ماں نے اسے پیٹ
میں رکھا کمزوری پر کمزوری جھیلتی ہوئی اور
اس کا دودھ چھوٹنا دو برس میں ہے یہ کہ حق
مان میرا اور اپنے ماں باپ کا آخر
مجھی تک آنا ہے ،
(15) اور اگر وہ دونوں تجھ سے کوشش کریں کہ میرا شریک ٹھہرائے ایسی چیز کو جس کا تجھے علم نہیں تو ان کا کہنا نہ مان اور دنیا میں اچھی طرح ان کا ساتھ دے اور اس
کی راہ چل جو میری طرف رجوع لایا پھر میری
ہی طرف تمہیں پھر آنا ہے تو میں بتا دوں گا
جو تم کرتے تھے
(16) اے میرے بیٹے برائی اگر رائی کے دانہ برابر ہو پھر وہ پتھر کی چٹان میں یا آسمان
میں یا زمین میں کہیں ہو اللہ اسے لے آئے گا بیشک
اللہ ہر باریکی کا جاننے والا خبردار ہے
(17) اے میرے بیٹے ! نماز برپا رکھ اور اچھی بات کا حکم دے اور بری بات سے منع کر اور جو افتاد تجھ پر پڑے اس پر
صبر کر، بیشک یہ ہمت کے کام ہیں
(18) اور کسی سے بات کرنے میں اپنا
رخسارہ کج نہ کر اور زمین میں اِتراتا نہ چل، بیشک اللہ کو نہیں بھاتا
کوئی اِتراتا فخر کرتا،
(19) اور میانہ چال چل اور اپنی آواز کچھ پست کر بیشک سب آوازوں میں بری آواز، آواز گدھے کی
(20) کیا تم نے نہ دیکھا کہ اللہ نے تمہارے لیے کام
میں لگائے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہیں
اور تمہیں بھرپور دیں اپنی نعمتیں ظاہر اور
چھپی اور بعضے آدمی اللہ کے بارے میں
جھگڑتے ہیں یوں کہ نہ علم نہ عقل نہ کوئی
روشن کتاب
(21) اور جب ان سے کہا جائے اس کی پیروی کرو جو اللہ نے اتارا تو کہتے ہیں بلکہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ شیطان ان کو عذاب دوزخ کی طرف بلاتا
ہو
(22)
تو جو اپنا منہ اللہ کی طرف جھکا دے اور ہو
نیکوکار تو بیشک اس نے مضبوط گرہ تھامی ،
اور اللہ ہی کی طرف ہے سب کاموں کی انتہا،
(23) اور جو کفر کرے تو تم اس
کے کفر سے غم نہ کھاؤ، انھیں ہماری ہماری ہی طرف پھرنا ہے ہم انہیں بتا دیں گے جو کرتے تھے بیشک
اللہ والوں کی بات جانتا ہے ،
(24) ہم انہیں کچھ برتنے دیں گے پھر انہیں بے بس کر کے سخت عذاب کی طرف لے جائیں گے
(25) اور اگر تم ان سے پوچھو کس نے بنائے آسمان
اور زمین تو ضرور کہیں گے اللہ نے ، تم فرماؤ
سب خوبیاں اللہ کو بلکہ ان میں اکثر جانتے
نہیں ،
(26) اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے بیشک اللہ ہی بے نیاز ہے سب خوبیوں سراہا،
(27) اور اگر زمین میں جتنے پیڑ ہیں سب قلمیں ہو جائیں اور سمندر اس کی
سیاہی ہو اس کے پیچھے سات سمندر اور
تو اللہ کی باتیں ختم نہ ہوں گی
بیشک اللہ عزت و حکمت والا ہے ،
(28) تم سب کا پیدا کرنا اور قیامت میں
اٹھانا ایسا ہی ہے جیسا ایک جان کا
بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے
(29) اے سننے والے
کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ رات لاتا ہے دن کے حصے میں
اور دن کرتا ہے رات کے حصے میں
اور اس نے سورج اور چاند کام میں لگائے ہر ایک ایک مقرر میعاد تک چلتا ہے اور یہ
کہ اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے ،
(30) یہ اس لیے کہ اللہ ہی حق ہے اور اس
کے سوا جن کو پوجتے ہیں سب باطل ہیں اور اس لیے کہ اللہ ہی بلند بڑائی والا ہے ،
(31) کیا تو نے نہ دیکھا کہ کشتی دریا میں چلتی ہے ، اللہ کے فضل سے تاکہ تمہیں وہ اپنی کچھ نشانیاں دکھائے بیشک اس میں نشانیاں ہیں ہر بڑے صبر کرنے والے شکرگزار کو
(32) اور جب ان پر
آ پڑتی ہے کوئی موج پہاڑوں کی طرح
تو اللہ کو پکارتے ہیں نرے اسی پر عقیدہ رکھتے ہوئے پھر جب انہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو ان میں کوئی اعتدال پر رہتا ہے اور
ہماری آیتوں کا انکار نہ کرے گا مگر ہر بڑا بے وفا ناشکرا،
(33) اے لوگو! اپنے
رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس میں کوئی باپ بچہ کے
کام نہ آئے گا، اور نہ کوئی کامی (کاروباری) بچہ اپنے باپ کو کچھ نفع دے بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے تو ہرگز تمہیں دھوکا نہ دے دنیا کی زندگی اور ہرگز تمہیں اللہ کے علم پر دھوکہ نہ دے وہ بڑا فریبی
(34) بیشک اللہ کے پاس ہے قیامت کا علم اور اتارتا ہے مینھ اور جانتا ہے جو کچھ ماؤں کے پیٹ میں ہے ، اور کوئی جان نہیں جانتی کہ کل کیا
کمائے گی اور کوئی جان نہیں جانتی کہ کس
زمین میں مرے گی، بیشک اللہ جاننے والا بتانے والا ہے
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.