Friday, April 17, 2015

14۔ سُورۃ اِبْراہِیم



                           
   اللہ کے  نام سے  شروع جو نہایت مہربان رحم والا  
                                     
(1) ایک کتاب ہے   کہ ہم نے  تمہاری طرف اتاری کہ تم لوگوں کو  اندھیریوں سے   اجالے  میں لاؤ  ان کے  رب کے  حکم سے  اس کی راہ   کی طرف جو عزت  والا سب خوبیوں والا ہے
(2) اللہ کہ اسی کا ہے  جو کچھ آسمانوں میں ہے  اور جو کچھ زمین میں  اور کافروں کی خرابی ہے  ایک سخت عذاب سے  
(3) جنہیں آخرت سے  دنیا کی زندگی پیاری ہے  اور اللہ کی راہ سے  روکتے   اور اس میں کجی چاہتے  ہیں ، وہ دور کی گمراہی میں ہیں
(4) اور ہم نے  ہر رسول اس کی قوم ہی کی زبان میں بھیجا  کہ وہ انہیں صاف بتائے    پھر اللہ گمراہ کرتا ہے  جسے  چاہے  اور وہ راہ دکھاتا ہے  جسے  چاہے ، اور وہی عزت و حکمت والا ہے ،
(5) اور بیشک ہم نے  موسیٰ کو اپنی نشانیاں  دے  کر بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیریوں سے   اجالے  میں لا، اور انہیں اللہ کے  دن یا د  دِلا  بیشک اس میں نشانیاں ہیں ہر بڑے  صبر  والے  شکر گزار کرو،
(6) اور جب موسیٰ نے  اپنی قوم سے  کہا  یاد کرو اپنے  اوپر اللہ کا احسان جب اس نے  تمہیں فرعون والوں سے  نجات دی جو تم کو بری  مار دیتے  تھے  اور تمہارے  بیٹوں کو ذبح کرتے  اور تمہاری بیٹیاں زندہ رکھتے ، اور اس میں  تمہارے  رب کا بڑا فضل ہوا،
(7)  اور یاد کرو جب تمہارے  رب نے  سنا دیا کہ اگر احسان  مانو گے  تو میں تمہیں اور دونگا   اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے ،
(8)  اور موسیٰ نے  کہا اگر تم اور زمین میں جتنے  ہیں سب کا فر ہو جاؤ  تو بیشک اللہ بے  پروہ سب خوبیوں والا ہے ،
(9)  کیا تمہیں ان کی خبریں نہ آئیں جو تم سے  پہلے  تھی نوح کی قوم اور عاد اور ثمود  اور جو  ان کے  بعد ہوئے ، انہیں اللہ ہی جانے   ان کے  پاس ان کے  رسول روشن دلیلیں لے  کر آئے    تو وہ اپنے  ہاتھ  اپنے  منہ کی طرف لے  گئے   اور بولے  ہم منکر ہیں اس کے  جو تمہارے  ہاتھ بھیجا گیا اور جس راہ  کی طرف ہمیں بلاتے  ہو اس میں ہمیں وہ شک ہے  کہ بات کھلنے  نہیں دیتا،
(10) ان کے  رسولوں نے  کہا کیا اللہ میں شک ہے   آسمان اور زمین کا بنانے  والا، تمہیں بلاتا ہے   کہ تمہارے  کچھ گناہ بخشے   اور موت کے  مقرر وقت تک تمہاری زندگی بے  عذاب کاٹ دے ، بولے  تم تو ہمیں جیسے  آدمی ہو  تم چاہتے  ہو کہ  ہمیں اس سے  باز رکھو جو ہمارے  باپ دادا پوجتے  تھے   اب کوئی روشن سند ہمارے  پاس لے  آؤ
(11) ان کے  رسولوں نے  ان سے  کہا  ہم ہیں  تو تمہاری طرح انسان مگر اللہ اپنے  بندوں میں جس پر چاہے  احسان فرماتا ہے   اور ہمارا کام نہیں کہ ہم تمہارے  پاس کچھ سند لے  آئیں مگر اللہ کے  حکم سے ، اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے  
(12) اور ہمیں کیا ہوا کہ اللہ پر بھروسہ نہ کریں  اس نے  تو ہماری راہیں ہمیں دکھا دیں  اور تم جو ہمیں ستا رہے  ہو ہم ضرور اس پر صبر کریں گے ، اور بھروسہ کرنے  والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے ،
(13)  اور کافروں نے  اپنے  رسولوں سے  کہا ہم ضرور تمہیں اپنی زمین  سے  نکال دیں گے  یا تم ہمارے  دین پر کچھ ہو جاؤ، تو انہیں ان کے  رب نے  وحی بھیجی کہ ہم ضرور ظالموں کو ہلاک کریں گے
(14) اور ضرور ہم تم کو ان کے  بعد زمین میں بسائیں گے   یہ اس لیے  ہے  جو  میرے  حضور کھڑے  ہونے  سے  ڈرے  اور میں نے  جو عذاب کا حکم سنایا ہے ، اس سے  خوف کرے ،
(15)  اور انہوں نے    فیصلہ مانگا اور ہر سرکش ہٹ دھرم نا  مُراد ہوا 
(16)  جہنم اس کے  پیچھے  لگی اور اسے  پیپ کا پانی پلایا جائے  گا،
(17) بہ مشکل اس کا تھوڑا تھوڑا گھونٹ لے  گا اور گلے  سے  نیچے  اتارنے  کی امید نہ ہو گی   اور اسے  ہر طرف سے  موت آئے  گی اور مرے  گا نہیں ، اور اس کے  پیچھے  ایک گاڑھا عذاب 
(18) اپنے  رب سے  منکروں کا حال ایسا ہے  کہ ان کے  کام  ہیں   جیسے  راکھ کہ اس پر ہوا کا سخت جھونکا آیا آندھی کے  دن میں  ساری کمائی میں سے  کچھ ہاتھ نہ  لگا، یہی ہے  دور کی  گمراہی،
(19)  کیا تو نے  نہ دیکھا کہ اللہ نے  آسمان اور زمین حق کے  ساتھ بنائے   اگر چاہے  تو تمہیں لے  جائے   اور ایک نئی مخلوق لے   آئے  
(20)  اور یہ   اللہ پر کچھ دشوار نہیں ،
(21)  اور سب  اللہ کے  حضور  اعلانیہ حاضر ہوں گے  تو  جو کمزور تھے   بڑائی والوں سے  کہیں گے   ہم تمہارے  تابع تھے  کیا تم سے  ہو سکتا ہے  کہ اللہ کے  عذاب میں سے  کچھ ہم پر سے  ٹال دو  کہیں گے  اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں کرتے   ہم پر ایک سا ہے  چاہے  بے  قراری کریں یا صبر سے  رہیں ہمیں کہیں پناہ نہیں ،
(22)  اور شیطان کہے  گا جب فیصلہ ہو چکے   گا  بیشک اللہ نے  تم کو سچا وعدہ  دیا تھا  اور میں نے  جو تم کو وعدہ دیا تھا  وہ میں نے  تم سے  جھوٹا کیا اور میرا تم پر کچھ قابو نہ تھا  مگر یہی کہ میں نے  تم کو  بلایا تم نے  میری مان لی  تو اب مجھ پر الزام نہ رکھو   خود اپنے  اوپر الزام رکھو نہ میں تمہاری فریاد کو پہنچ سکوں نہ تم میری فریاد کو پہنچ سکو، وہ جو پہلے  تم نے  مجھے  شریک ٹھہرایا تھا   میں اس سے  سخت بیزار ہوں ، بیشک ظالموں کے  لیے  دردناک  عذاب ہے ،
(23) اور وہ جو ایمان لائے  اور اچھے  کام کیے  وہ باغوں میں داخل کیے  جائیں گے  جن کے  نیچے  نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں اپنے  رب کے  حکم سے ، اس میں ان کے  ملتے  وقت کا اکرام سلام ہے  
(24)  کیا تم نے  نہ دیکھا اللہ نے  کیسی مثال بیان فرمائی پاکیزہ بات کی  جیسے  پاکیزہ درخت جس کی جڑ قائم اور شاخیں آسمان میں ،
(25) ہر وقت پھل دیتا ہے  اپنے  رب کے  حکم سے   اور اللہ لوگوں کے  لیے  مثالیں بیان فرماتا ہے  کہ کہیں وہ سمجھیں
(26)  اور گندی بات  کی مثال جیسے  ایک گندہ پیڑ  کہ  زمین کے  اوپر سے  کاٹ دیا گیا اب اسے  کوئی قیام نہیں
(27) اللہ ثابت رکھتا ہے  ایمان والوں کو حق بات (68) پر دنیا کی زندگی میں  اور آخرت میں  اور اللہ ظالموں کو گمراہ کرتا ہے   اور اللہ جو چاہے  کرے ،
(28) کیا تم نے  انہیں نہ دیکھا جنہوں نے  اللہ کی نعمت ناشکری سے  بدل دی  اور اپنی قوم کو تباہی کے  گھر لا اتار،
(29)  وہ  جو  دوزخ ہے  اس کے  اندر جائیں گے ، اور کیا ہی بری ٹھہرنے  کی جگہ،
(30) اور اللہ کے  لیے  برابر  والے  ٹھہرائے   کہ اس کی راہ سے  بہکاویں تم فرماؤ  کچھ برت لو کہ تمہارا  انجام آگ ہے  
(31)  میرے  ان بندوں سے  فرماؤ جو ایمان لائے  کہ نماز قائم رکھیں اور ہمارے  دیے  میں سے  کچھ ہماری راہ میں چھپے  اور ظاہر خرچ کریں اس دن کے   آنے  سے  پہلے  جس میں نہ سوداگری ہو گی  نہ یارانہ
(32) اللہ ہے  جس نے  آسمان اور زمین بنائے  اور آسمان سے  پانی اتارا تو اس سے  کچھ پھل تمہارے  کھانے  کو پیدا کیے  اور تمہارے  لیے  کشتی کو مسخر کیا کہ اس کے  حکم سے  دریا میں چلے   اور تمہارے  لیے  ندیاں مسخر کیں ،
(33)  اور تمہارے  لیے  سورج اور چاند مسخر کیے  جو برابر چل رہے  ہیں   اور تمہارے  لیے  رات اور دن مسخر کیے  
(34)  اور تمہیں بہت کچھ منہ مانگا دیا، اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو شمار نہ کر سکو گے ، بیشک  آدمی بڑا ظالم ناشکرا ہے   
(35) اور یاد کرو جب ابراہیم نے  عرض کی اے  میرے  رب اس شہر  کو امان والا کر دے    اور مجھے  اور میرے  بیٹوں کو بتوں کے  پوجنے  سے  بچا
(36)  اے  میرے  رب بیشک بتوں نے  بہت لوگ بہکائے   دیے   تو جس نے  میرا ساتھ دیا  وہ تو میرا ہے  اور جس نے  میرا کہا نہ مانا تو بیشک تو بخشنے  والا مہربان ہے   
(37) اے  میرے  رب میں نے  اپنی کچھ اولاد ایک نالے  میں بسائی جس میں کھیتی نہیں ہوتی تیرے  حرمت والے  گھر کے  پاس  اے  میرے  رب اس لیے  کہ وہ   نماز قائم رکھیں تو تو لوگوں کے  کچھ دل ان کی طرف مائل کر دے   اور انہیں کچھ پھل کھانے  کو دے   شاید وہ احسان مانیں ،
(38)  اے  ہمارے  رب تو جانتا ہے  جو ہم چھپاتے   ہیں اور ظاہر کرتے  اور اللہ پر کچھ  چھپا نہیں زمین میں اور نہ آسمان میں
(39) سب خوبیاں اللہ کو جس نے  مجھے  بڑھاپے  میں اسماعیل و اسحاق دیئے  بیشک میرا رب دعا سننے  والا ہے ،
(40) اے  میرے  رب! مجھے  نماز قائم کرنے  والا رکھ اور کچھ میری اولاد کو  اے  ہمارے  رب  اور ہماری دعا سن لے ،
(41)  اے  ہمارے  رب مجھے  بخش دے  اور میرے  ماں باپ کو  اور سب مسلمانوں کو جس دن حساب قائم ہو گا،
(42) اور ہرگز اللہ کو بے خبر نہ جاننا ظالموں کے  کام سے    انہیں ڈھیل نہیں دے  رہا ہے  مگر ایسے  دن کے  لیے  جس میں
(43) آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی بے  تحاشا دوڑے  نکلیں گے    اپنے  سر اٹھائے  ہوئے  کہ ان کی پلک ان کی طرف لوٹتی نہیں  اور ان کے  دلوں میں کچھ سکت نہ ہو گی
(44)  اور لوگوں کو اس دن سے  ڈراؤ  جب ان پر عذاب آئے  گا تو ظالم  کہیں گے   اے  ہمارے  رب! تھوڑی دیر ہمیں  مہلت دے  کہ ہم تیرا بلانا مانیں  اور رسولوں کی غلامی کریں  تو کیا تم پہلے   قسم نہ کھا چکے  تھے  کہ ہمیں دنیا سے  کہیں ہٹ کر جانا نہیں
(45)  اور تم ان کے  گھروں میں بسے  جنہوں نے  اپنا برا کیا تھا  اور تم پر خوب کھل گیا ہم نے  ان کے  ساتھ کیسا کیا  اور ہم نے  تمہیں مثالیں دے  کر بتا دیا  
(46) اور بیشک وہ  اپنا سا داؤں (فریب) چلے   اور ان کا داؤں اللہ کے  قابو  میں ہے ، اور ان کا داؤں کچھ ایسا نہ تھا جس سے   یہ پہاڑ ٹل جائیں
(47)  تو ہر گز خیال نہ کرنا کہ اللہ اپنے  رسولوں سے  وعدہ خلاف کرے  گا  بیشک اللہ غالب ہے  بدلہ لینے  والا،
(48)  جس دن  بدل دی  جائے  گی زمین اس زمین کے  سوا اور آسمان  اور لوگ سب نکل کھڑے  ہوں گے   ایک اللہ کے  سامنے  جو سب پر غالب ہے
(49)  اور اس دن تم مجرموں  کو دیکھو گے  کہ بیڑیوں میں ایک دوسرے  سے  جڑے  ہوں گے  
(50)  ان کے  کُرتے  رال ہوں گے   اور ان کے  چہرے  آ گ ڈھانپ لے  گی
(51)  اس لیے  کہ اللہ ہر جان کو اس کی کمائی کا بدلہ دے ، بیشک اللہ کو حساب کرتے  کچھ دیر نہیں لگتی،
(52)  یہ  لوگوں کو حکم پہنچانا ہے  اور اس لیے  کہ وہ اس سے  ڈرائے  جائیں اور اس لیے  کہ وہ جان لیں کہ وہ ایک ہی معبود ہے   اور اس لیے  کہ عقل والے  نصیحت مانیں ،

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.