Sunday, April 19, 2015

45۔ سورۃ جاثیہ-

اللہ کے  نام سے  شروع جو نہایت مہربان رحم والا

(1) حٰمٓ
(2)  کتاب کا اتارنا ہے  اللہ عزت و حکمت والے  کی طرف سے ،
(3) بیشک آسمانوں اور زمین میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کے  لیے   
(4)  اور تمہاری پیدائش میں  اور جو جو جانور وہ پھیلاتا ہے  ان میں نشانیاں ہیں یقین والوں کے  لیے ،
(5) اور رات اور دن کی تبدیلیوں میں  اور اس میں کہ اللہ نے  آسمان سے  روزی کا سبب مینہ اتارا تو اس سے  زمین کو اس کے  مَرے  پیچھے  زندہ کیا اور ہواؤں کی گردش میں  نشانیاں ہیں عقل مندوں کے  لیے ،
(6) یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم تم پر حق کے  ساتھ پڑھتے  ہیں ، پھر اللہ اور اس کی  آیتوں کو چھوڑ کر کونسی بات پر ایمان لائیں گے ،
(7) خرابی ہے  ہر بڑے  بہتان ہائے  گنہگار کے  لیے   
(8) اللہ کی آیتوں کو سنتا ہے  کہ اس پر پڑھی جاتی ہیں پھر ہٹ پر جمتا ہے   غرور کرتا  گویا انہیں سنا ہی نہیں تو اسے  خوشخبری سناؤ درد ناک عذاب کی،
(9) اور جب ہماری آیتوں میں سے  کسی پر اطلاع پائے  اس کی ہنسی بناتا ہے  ان کے  لیے  خواری کا عذاب،
(10) ان کے  پیچھے  جہنم ہے   اور انہیں کچھ کام نہ دے  گا ان کا کمایا  ہوا    اور  نہ وہ جو اللہ کے  سوا حمایتی ٹھہرا رکھے  تھے   اور ان کے  لیے  بڑا عذاب ہے ،
(11) یہ  راہ دکھانا ہے  اور جنہوں نے  اپنے  رب کی آیتوں کو نہ مانا  ان کے  لیے  دردناک عذاب میں سے  سخت تر عذاب ہے ،
(12) اللہ ہے  جس نے  تمہارے  بس میں دریا کر دیا کہ اس میں اس کے  حکم سے  کشتیاں چلیں اور اس لیے  کہ اس کا فضل تلاش کرو  اور اس لیے  کہ حق مانو
(13)  اور تمہارے  لیے  کام میں لگائے  جو کچھ آسمان میں ہیں  اور جو کچھ زمین میں  اپنے  حکم سے   بے   شک  اس  میں  نشانیاں ہیں  سوچنے  والوں  کے   لئے   ،
(14)  ایمان  وا لوں  سے  فرماؤ  درگزریں ان سے  جو اللہ کے  دنوں کی امید نہیں رکھتے   تاکہ اللہ ایک قوم کو اس کی کمائی کا بدلہ دے   
(15) جو بھلا کام کرے  تو اپنے  لیے  اور برا کرے  تو اپنے  برے  کو  پھر اپنے  رب کی طرف پھیرے  جاؤ گے   
(16) اور بیشک ہم نے  بنی اسرائیل کو کتاب   اور حکومت اور نبوت عطا فرمائی  اور ہم نے  انہیں ستھری روزیاں دیں  اور انہیں ان کے  زمانے  والوں پر فضیلت بخشی،
(17) اور ہم نے  انہیں اس کام کی  روشن دلیلیں دیں تو انہوں نے  اختلاف نہ کیا  مگر بعد اس کے  کہ علم ان کے  پاس آ چکا  آپس  کے  حسد سے   بیشک تمہارا رب قیامت کے  دن ان میں فیصلہ کر دے  گا جس بات میں اختلاف کرتے  پیں ،
(18) پھر ہم نے  اس کام کے   عمدہ راستہ پر تمہیں کیا  تو اسی راہ پر چلو اور نادانوں کی خواہشوں کا ساتھ نہ دو 
(19)  بیشک وہ اللہ کے  مقابل تمہیں کچھ کام نہ دیں گے ،  اور بیشک ظالم ایک دوسرے  کے  دوست ہیں  اور ڈر والوں کا دوست اللہ
(20) یہ لوگوں کی آنکھیں کھولنا ہے   اور ایمان والوں کے  لیے  ہدایت و رحمت،
(21) کیا جنہوں نے  برائیوں کا ارتکاب کیا  یہ سمجھتے  ہیں کہ ہم انہیں ان جیسا کر دیں گے  جو ایمان لائے  اور اچھے  کام کیے   کہ ان کی ان کی زندگی اور موت برابر ہو جائے   کیا ہی برا حکم لگاتے  ہیں ،
(22) اور اللہ نے  آسمان اور  زمین کو حق کے  ساتھ بنایا  اور اس لیے  کہ ہر جان اپنے  کیے  کا بدلہ پائے   اور ان پر ظلم نہ ہو گا،
(23) بھلا دیکھو تو وہ جس نے  اپنی خواہش کو اپنا خدا ٹھہرا لیا   اور اللہ نے  اسے  با  وصف علم کے  گمراہ کیا  اور اس کے  کان اور دل پر مہر لگا دی اور اس کی آنکھوں پر  پردہ ڈالا  تو اللہ کے  بعد اسے  کون راہ دکھائے ، تو کیا تم دھیان نہیں کرتے ،
(24) اور بولے   وہ تو نہیں مگر یہی ہماری دنیا کی زندگی  مرتے  ہیں اور جیتے  ہیں   اور ہمیں ہلاک نہیں کرتا مگر زمانہ  اور انہیں اس کا علم نہیں  وہ تو نرے  گمان دوڑاتے  ہیں
(25) اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں  تو بس ان کی حجت یہی ہوتی ہے  کہ کہتے  ہیں کہ ہمارے  باپ دادا کو لے  آؤ  اگر تم سچے  ہو 
(26) تم فرماؤ اللہ تمہیں جِلاتا ہے   پھر تم کو مارے  گا  پھر تم سب کو اکٹھا کریگا   قیامت کے  دن جس میں کوئی شک نہیں لیکن بہت آدمی نہیں جانتے  
(27) اور اللہ ہی کے  لیے  ہے  آسمانوں اور زمین کی سلطنت، اور جس دن قیامت قائم ہو گی باطل  والوں کی اس دن ہار ہے   
(28)  اور تم ہر گرو ہ  کو دیکھو گے  زانو کے  بل گرے  ہوئے  ہر گروہ اپنے  نامۂ اعمال کی طرف بلایا جائے  گا   آج تمہیں تمہارے  کیے  کا بدلہ دیا جائے  گا،
(29) ہمارا یہ نوشتہ تم پر حق بولتا ہے ، ہم لکھتے  رہے  تھے   جو تم نے  کیا،
(30) تو وہ جو ایمان لائے  اور اچھے  کام کیے  ان کا رب انہیں اپنی رحمت میں لے  گا  یہی کھلی کامیابی ہے ، (31) اور جو کافر ہوئے  ان سے  فرمایا جائے  گا، کیا نہ تھا کہ میری آیتیں تم پر پڑھی جاتی تھیں تو تم تکبر کرتے  تھے   اور تم مجرم لوگ تھے ،
(32) اور جب کہا جاتا بیشک اللہ کا وعدہ   سچا ہے  اور قیامت میں شک نہیں  تم کہتے  ہم نہیں جانتے  قیامت کیا چیز ہے  ہمیں تو یونہی کچھ گمان سا ہوتا ہے  اور ہمیں  یقین نہیں ،
(33) اور ان پر کھل گئیں  ان کے  کاموں کی برائیاں  اور انہیں گھیر لیا اس عذاب نے  جس کی ہنسی بناتے  تھے ،
(34) اور فرمایا جائے  گا آج ہم تمہیں چھوڑ دیں گے   جیسے  تم اپنے  اس دن کے  ملنے  کو بھولے  ہوئے  تھے   اور تمہارا ٹھکانا  آ گ ہے  اور تمہارا کوئی مددگار نہیں
(35) یہ اس لیے  کہ تم نے  اللہ کی آیتوں کا ٹھٹھا (مذاق) بنایا اور دنیا کی زندگی نے  تمہیں فریب دیا  تو  آج نہ وہ  آگ سے  نکالے  جائیں اور نہ ان سے  کوئی منانا چاہے   
(36)  تو اللہ ہی کے  لیے  سب خوبیاں ہیں آسمانوں کا رب اور زمین کا رب اور سارے  جہاں کا رب،
(37) اور اسی کے  لیے  بڑائی ہے  آسمانوں اور زمین میں ، اور وہی عزت و حکمت والا ہے ،

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.