Sunday, April 19, 2015

41۔ سورۃ حٰمٓ السجدۃ-

اللہ کے  نام سے  جو نہایت مہربان رحم والا
(1) حٰمٓ
(2) یہ اتارا ہے  بڑے  رحم والے  مہربان کا،
(3) ایک کتاب ہے  جس کی آیتیں مفصل فرمائی گئیں  عربی قرآن عقل والوں کے  لیے ،
(4) خوشخبری دیتا  اور ڈر سناتا  تو ان میں اکثر نے  منہ پھیرا  تو وہ سنتے  ہی نہیں
(5) اور بولے   ہمارے  دل غلاف میں ہیں اس بات سے  جس کی طرف تم ہمیں بلاتے  ہو  اور ہمارے  کانوں میں ٹینٹ (روئی) ہے   اور ہمارے  اور تمہارے  درمیان روک ہے   تو تم اپنا کام کرو ہم اپنا کام کرتے  ہیں  
(6)  تم فرماؤ  آدمی ہونے  میں تو میں تمہیں جیسا ہوں  مجھے  وحی ہوتی ہے  کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے ، تو اس کے  حضور سیدھے  رہو  اور اس سے  معافی مانگو  اور خرابی ہے  شرک والوں کو،
(7) وہ جو زکوٰۃ نہیں دیتے   اور وہ آخرت کے  منکر ہیں  
(8) بیشک جو ایمان لائے  اور اچھے  کام کیے  ان کے  لیے  بے  انتہا ثواب ہے   
(9) تم فرماؤ کیا تم لوگ اس کا انکار رکھتے  ہو جس نے  دو دن میں زمین بنائی  اور اس کے  ہمسر ٹھہراتے  رہو  وہ ہے  سارے  جہان کا رب
(10) اور اس میں  اس کے  اوپر سے  لنگر ڈالے    (بھاری بوجھ رکھے ) اور اس میں برکت رکھی  اور اس میں اس کے  بسنے  والوں کی روزیاں مقرر کیں یہ سب ملا کر چار دن میں  ٹھیک جواب پوچھنے  والوں کو،
(11) پھر آسمان کی طرف قصد فرمایا اور وہ دھواں تھا  تو اس سے  اور زمین سے  فرمایا کہ دونوں حاضر ہو خوشی سے  چاہے  نا خوشی سے ، دونوں نے  عرض کی کہ ہم رغبت کے  ساتھ حاضر ہوئے  ،
(12) تو انہیں پورے  سات آسمان کر دیا دو  دن میں  اور ہر آسمان میں اسی کے  کام کے  احکام بھیجے   اور ہم نے  نیچے  کے  آسمان کو  چراغوں سے  آراستہ کیا  اور نگہبانی کے  لیے   یہ اس عزت والے  علم والے  کا ٹھہرایا ہوا ہے ،
(13)  پھر اگر وہ منہ پھیریں  تو تم فرماؤ کہ میں تمہیں ڈراتا ہوں ایک کڑک سے  جیسی کڑک عاد اور ثمود پر آئی تھی 
(14) جب رسول ان کے  آگے  پیچھے  پھرتے  تھے   کہ اللہ کے  سوا کسی کو نہ پوجو ،  بولے   ہمارا  رب چاہتا تو فرشتے  اتارتا  تو جو کچھ تم لے  کر بھیجے  گئے  ہم اسے  نہیں مانتے  
(15) تو وہ جو عاد تھے  انہیں نے  زمین میں ناحق تکبر کیا  اور بولے  ہم سے  زیادہ کس کا زور،  اور کیا انہوں نے  نہ جانا کہ اللہ جس نے  انہیں بنایا ان سے  زیادہ قوی ہے ، اور ہماری آیتوں کا انکار کرتے  تھے ،
(16) تو ہم نے  ان پر ایک آندھی بھیجی سخت گرج کی  ان کی شامت کے  دنوں میں کہ ہم انہیں رسوائی کا عذاب چکھائیں دنیا کی زندگی میں اور بیشک آخرت کے  عذاب میں سب سے  بڑی رسوائی ہے  اور ان کی مدد نہ ہو گی،
(17) اور رہے  ثمود انہیں ہم نے  راہ دکھائی  تو انہوں نے  سوجھنے  پر اندھے   ہونے  کو پسند کیا  تو انہیں ذلت کے  عذاب کی کڑک نے  آ  لیا  سزا  ان کے  کیے  کی
(18) اور ہم نے   انہیں بچا لیا جو ایمان لائے   اور ڈرتے  تھے  
(19) اور جس دن اللہ کے  دشمن  آگ کی طرف ہانکے  جائیں گے  تو ان کے  اگلوں کو روکیں گے ،
(20) یہاں تک کہ پچھلے  آ ملیں  یہاں تک کہ جب وہاں پہنچیں گے  ان کے  کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے  چمڑے  سب ان پر ان کے  کیے  کی گواہی دیں گے  
(21)  اور وہ اپنی کھالوں سے  کہیں گے   تم نے  ہم پر کیوں گواہی دی، وہ کہیں گی ہمیں اللہ نے  بلوایا جس نے  ہر چیز کو گویائی بخشی اور اس نے  تمہیں پہلی بار بنایا اور اسی کی طرف تمہیں پھرنا ہے ،
(22) اور تم  اس سے  کہاں  چھپ کر جاتے  کہ تم پر گواہی دیں تمہارے  کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھا لیں  لیکن تم تو یہ سمجھے  بیٹھے  تھے  کہ اللہ تمہارے  بہت سے  کام نہیں جانتا
(23) اور یہ ہے  تمہارا وہ گمان جو تم نے  اپنے  رب کے  ساتھ کیا اور اس نے  تمہیں ہلاک کر دیا  تو  اب رہ گئے  ہارے  ہوؤں میں ،
(24) پھر اگر وہ صبر کریں  تو آگ ان کا ٹھکانا ہے   اور اگر وہ منانا چاہیں تو کوئی ان کا منانا نہ مانے ،
(25) اور ہم نے  ان پر کچھ ساتھی تعینات کیے   انہوں نے  انہیں بھلا کر دیا جو ان کے  آگے  ہے   اور جو ان کے  پیچھے   اور ان پر بات پوری ہوئی  ان گروہوں کے   ساتھ جو ان سے  پہلے  گزر چکے  جن اور آدمیوں کے ، بیشک وہ زیاں کار تھے ،
(26) اور کافر بولے   یہ قرآن نہ سنو اور اس میں بیہودہ غل کرو  شاید یونہی تم غالب  آؤ  (27) تو بیشک ضرور ہم کافروں کو سخت عذاب چکھائیں گے  اور بیشک ہم ان کے  بُرے  سے  بُرے  کام کا انہیں بدلہ دیں گے  
(28) یہ ہے  اللہ کے  دشمنوں کا بدلہ آ گ، اس میں انہیں ہمیشہ رہنا ہے ، سزا  اس کی کہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے  تھے ،
(29) اور کافر بولے   اے  ہمارے  رب ہمیں دکھا وہ دونوں جن اور آدمی جنہوں نے  ہمیں گمراہ کیا  کہ ہم انہیں اپنے  پاؤں تلے  ڈالیں  کہ وہ ہر نیچے  سے  نیچے  رہیں
(30) بیشک وہ جنہوں نے  کہا ہمارا  رب اللہ ہے  پھر اس پر قائم رہے   ان پر فرشتے  اترتے  ہیں  کہ نہ ڈرو  اور نہ غم کرو  اور خوش ہو اس جنت پر جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا تھا 
(31) ہم تمہارے  دوست ہیں دنیا کی زندگی میں  اور آخرت میں  اور تمہارے  لیے  ہے  اس میں  جو تمہارا جی چاہے  اور تمہارے  لیے  اس میں جو مانگو،
(32) مہمانی بخشنے  والے  مہربان کی طرف سے ،
(33) اور اس سے  زیادہ کس کی بات اچھی جو اللہ کی طرف بلائے   اور  نیکی کرے   اور کہے  میں مسلمان ہوں
(34) اور نیکی  اور بدی برابر نہ ہو جائیں گی، اے  سننے  والے  برائی کو بھلائی سے  ٹال  جبھی وہ کہ تجھ  میں اور اس میں دشمنی تھی ایسا ہو جائے  گا جیسا  کہ گہرا دوست 
(35) اور یہ دولت  نہیں ملتی مگر  صابروں کو، اور اسے  نہیں پاتا مگر بڑے  نصیب والا،
(36) اور اگر تجھے  شیطان کا کوئی کونچا (تکلیف) پہنچے   تو اللہ کی پناہ مانگ  بیشک وہی سنتا جانتا ہے ،
(37) اور اس کی نشانیوں میں سے  ہیں رات اور دن اور سورج اور چاند  سجدہ نہ کرو سورج کو اور نہ چاند کو  اور اللہ کو سجدہ کرو جس نے  انہیں پیدا کیا  اگر تم اس کے  بندے  ہو،
(38) تو اگر یہ تکبر کریں  تو وہ جو تمہارے  رب کے  پاس ہیں   رات دن اس کی پاکی بولتے  ہیں اور اکتاتے  نہیں ،(  السجدۃ  ۔11)
(39) اور اس کی نشانیوں سے  ہے  کہ تو زمین کو دیکھے  بے  قدر پڑی  پھر جب ہم نے  اس پر پانی اتارا   تر و تازہ ہوئی اور بڑھ چلی، بیشک جس نے  اسے  جِلایا ضرور مردے   جِلائے  گا، بیشک وہ سب کچھ کر سکتا ہے ، (40) بیشک وہ جو ہماری آیتوں میں ٹیڑھے  چلتے  ہیں  ہم سے  چھپے  نہیں  تو کیا جو آ  گ میں ڈالا جائے  گا  وہ بھلا، یا جو قیامت میں امان سے  آئے  گا  جو جی میں آئے  کرو بیشک وہ تمہارے  کام دیکھ رہا ہے ،
(41) بیشک جو ذکر سے  منکر ہوئے   جب وہ ان کے  پاس آیا ان کی خرابی کا کچھ حال نہ پوچھ، اور بیشک وہ عزت وا لی کتاب ہے   
(42)  باطل کو اس کی طرف راہ نہیں نہ اس کے  آگے  سے   نہ اس کے  پیچھے  سے   اتارا ہوا ہے  حکمت والے  سب خوبیوں سراہے  کا،
(43)  تم سے  نہ  فرمایا جائے   مگر وہی جو تم سے  اگلے  رسولوں کو فرمایا، کہ بیشک تمہارا رب بخشش والا  اور دردناک عذاب والا ہے  
(44)  اور اگر ہم اسے  عجمی زبان کا قرآن کرتے   تو ضرور کہتے  کہ اس کی آیتیں کیوں نہ کھولی گئیں  کیا کتاب عجمی اور  نبی عربی  تم فرماؤ وہ  ایمان والوں کے  لیے  ہدایت اور شفا ہے   اور وہ جو ایمان نہیں لاتے  ان کے  کانوں میں ٹینٹ (روئی) ہے   اور وہ ان پر اندھا پن ہے   گویا وہ دور جگہ سے  پکارے  جاتے  ہیں  
(45) اور بیشک ہم نے  موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی  تو اس میں اختلاف کیا گیا  اور اگر ایک بات تمہارے  رب کی طرف سے  گزر نہ چکی ہوتی  تو جبھی ان کا فیصلہ ہو جاتا   اور بیشک وہ  ضرور اس کی طرف سے  ایک دھوکا ڈالنے  والے  شک میں ہیں ،
(46) جو نیکی کرے  وہ اپنے  بھلے  کو اور جو برائی کرے  اپنے  بُرے  کو، اور تمہارا  رب بندوں  پر ظلم نہیں کرتا،
(47) قیامت کے  علم کا اسی پر حوالہ ہے   اور کوئی پھل اپنے  غلاف سے  نہیں نکلتا اور نہ کسی مادہ کو پیٹ رہے  اور نہ جنے  مگر  اس کے  علم سے   اور جس دن انہیں ندا فرمائے  گا  کہاں ہیں میرے  شریک  کہیں گے  ہم تجھ سے  کہہ چکے  ہیں کہ ہم میں کوئی گواہ نہیں
(48) اور گم گیا ان سے  جسے  پہلے  پوجتے  تھے   اور سمجھ لیے  کہ انہیں کہیں  بھاگنے  کی جگہ نہیں ، (49) آدمی بھلائی مانگنے  سے  نہیں اُکتاتا   اور کوئی برائی پہنچے   تو ناامید آس ٹوٹا
(50) اور اگر ہم اسے  کچھ اپنی رحمت کا مزہ دیں  اس تکلیف کے  بعد جو اسے  پہنچی تھی تو کہے  گا یہ تو میری ہے   اور میرے  گمان میں قیامت قائم نہ ہو گی اور اگر  میں رب کی طرف لوٹایا بھی گیا تو ضرور میرے   لیے  اس کے  پاس بھی خوبی ہی ہے   تو ضرور ہم بتا دیں گے  کافروں کو جو انہوں نے  کیا  اور ضرور انہیں گاڑھا  عذاب چکھائیں گے    
(51) اور جب ہم آدمی پر احسان کرتے  ہیں تو منہ پھیر لیتا ہے   اور اپنی طرف دور ہٹ جاتا ہے   اور جب اسے  تکلیف پہنچتی ہے   تو چوڑی دعا والا ہے  
(52) تم فرماؤ  بھلا بتاؤ اگر یہ قرآن اللہ کے  پاس سے  ہے   پھر تم اس کے  منکر ہوئے  تو اس سے  بڑھ کر گمراہ کون جو دور کی ضد میں ہے  
(53)  ابھی ہم انہیں دکھائیں گے  اپنی آیتیں دنیا بھر میں  اور خود ان کے  آپے  میں  یہاں تک کہ ان پر کھل جائے  کہ بیشک وہ حق ہے   کیا تمہارے  رب کا ہر چیز پر گواہ ہونا کافی نہیں ،
(54) سنو انہیں ضرور اپنے  رب سے  ملنے  میں شک ہے   سنو ! وہ ہر چیز کو محیط ہے  

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.